کوالالمپور: (ویب ڈیسک) ملائیشین عدالت نے قدیم آباد کاروں کے لیے تضحیک آمیز جملے ادا کرنے کے الزام میں پاکستانی تاجر پر 8 بھینسیں اور 8 گھنٹیاں (بھینسوں کے گلے میں باندھنے والی) کا جرمانہ عائد کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے’اے ایف پی‘ کے مطابق ملائیشیا کے جزیرے بورنیو میں کلیڈوسکوپ کا قبائل آباد ہے جہاں کی مقامی عدالت نے مقامی قوانین اور رسومات کے تحت پاکستانی تاجر عامر علی خان کو سزا سنائی۔
عامر علی خان نے مئی اور جون میں قبائلی گروہوں کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کیا تھا جس پر ریاست صباح کی ایک مقامی عدالت نے غیر معمولی جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
مقدمے کی سماعت کرنے والے کوٹا ماروڈو کے ضلعی چیف بینٹن ایڈون نے کہا کہ 50 سالہ بزنس مین عامر علی خان کے تبصرے کی ریکارڈنگ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مقامی سطح پر بہت غم و غصہ پایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک مثالی سزا دینا چاہتے ہیں تاکہ دیگر لوگ ان کی طرح کی غلطی نہ کریں۔ آخر پاکستانی تاجر نے کیا کہا تھا۔ اس حوالے سے برناما نیوز ایجنسی نے بتایا کہ پاکستانی تاجر ملائیشیا کے مستقل رہائشی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عامر کو جرمانہ ادا کرنے کے لیے ایک ماہ کی مہلت ہے ورنہ انہیں 940 ڈالر یا 16 ماہ کی جیل یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
خیال رہے کہ وہاں کے معاشروں میں بھینسوں اور گھنٹیوں کو روایتی طور پر قابل قدر چیزوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور بعض تنازعات کی صورت میں جرمانے یا شادی بیاہ میں بطور جہیز کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ 2017 میں ملائیشیا کی عدالت نے ایک پاکستانی سیاح کو خاتون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے الزام میں 3 ہزار ملائیشین رنگٹ (تقریبا پاکستانی 70 ہزار) روپے جرمانے کی سزا سنادی تھی۔
محمد ہاش غوث نامی 46 سالہ پاکستانی سیاح کو خاتون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا، جب کہ انہیں جیل کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔
یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ کسی پاکستانی سیاح کو دوسرے ملک میں غیر ملکی خاتون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی سزا سنائی گئی ہو۔
اس سے پہلے 2015 میں ایک 35 سالہ پاکستانی شخص کو دبئی میں ایک ملائیشین سیاح کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزامات پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔