نئی دہلی: (ویب ڈیسک) مقبوضہ لداخ میں ایل اے سی پر ہونے والی جھڑپ کے دوران کرنل سمیت بیس بھارتی فوجیوں کو ہلاک کرنے والی چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے بھارتی ریاست اتراکھنڈ پر بھی نظریں جما لی ہیں، اس مقام پر ایک ہزار چینی فوجی سرحد کے بالکل قریب پہنچا دیئے ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق چین اپنی فوج کو اتراکھنڈ میں متحرک کرنے لگا، ایل اے سی کے نزدیک مقام لیپولیک پاس پر گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پیپلز لبریشن آرمی کی موجودگی بڑھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لداخ: چینی فوج نے دورانِ جھڑپ کرنل سمیت 20 بھارتی فوجی مار دیئے، متعدد لاپتہ
یاد رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان مشرقی لداخ پر کشیدگی مئی کے مہینے سے چل رہی ہے، جبکہ 15 جون کو دونوں ممالک کی فوجیں آمنے سامنے آئیں اس دوران بھارت کو 45 سال بعد سب سے زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑا، پی ایل اے نے کرنل سمیت بیس بھارتی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔ اس دوران دونوں ممالک کشیدگی میں کمی لانے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں تاہم یہ مذاکرات بھی کامیاب ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور چینی وزیر خارجہ ونگ یائی کے درمیان ٹیلیفونک رابطے بھی ہوئے ہیں، تاہم اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا لیکن دونوں فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کیساتھ مذاکرات ناکام ہونیکا خدشہ، چین نے لداخ میں مزید 40 ہزار فوجی پہنچا دیئے
بھارتی میڈیا کے مطابق لداخ میں موجود بھارتی فوج کے افسران نے نوٹ کیا ہے کہ چینی فوج کی بڑی تعداد سرحد کے قریب انفراسٹرکچر کی تعمیر میں تیزی لا رہی ہے، چینی فوج نے ایل اے سی کی جانب اس کی موجودگی کو کہیں اور بھی بڑھاوا دیا ہے۔ لیپولیک پاس ایل اے سی پر واقع ہے،اس کے علاوہ نارتھ سکم اور ارونا پرچل پردیش پر بھی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے دستوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ہندوستان کی طرف سے ہمالیائی دریا تک تعمیر کردہ 80 کلومیٹر سڑک پر نیپال کے اعتراض کے بعد مانسوروور یاترا کے راستے پر آنے والا لیپولک پاس گزشتہ چند ماہ سے سرخیو ںکی زینت بنا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج سیدھے راستے پر آئے اور بات کرے: ترجمان پیپلز لبریشن آرمی
یاد رہے کہ حالیہ عرصہ کے دوران بھارت اور نیپال کے درمیان کشیدگی دیکھنے کو مل رہی ہے، کٹھمنڈو نے رواں سال بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ایک نقشہ منظور کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ لیپولیک اور کالا پانی کا علاقہ نیپال کا حصہ ہے۔
خبر رساں ادارے نے بھارتی فوجی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ لیپولیک پاس کے پاس چین کے تقریباً ایک ہزار کے قریب فوجی موجود ہیں۔
ایک بھارتی فوجی اہلکار کا کہنا ہے کہ سرحد پر چینی فوج کی موجودگی بھارت کے لیے ایک سگنل ہے، ایل اے سی پر صورتحال کشیدہ ہے اس وقت جب پی ایل اے لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے اپنے اطراف میں انفراسٹرکچر بنا کر لداخ سے آگے اپنی موجودگی پر زور دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لداخ تنازع: بھارت میں چین کیساتھ معاہدے کو شکست سے تعبیر کیا جانے لگا
ایک اور بھارتی فوجی افسر نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ ہماری نظریں چینی فوج پر ہے، سرحد پر پیپلز لبریشن آرمی کے جارحانہ اقدام کے بعد ہم چینیوں پر بھروسہ نہیں کر سکتے اور ہمیں خدشہ ہے کہ 2021ء کی گرمیوں میں چینی فوجی مقبوضہ لداخ کے شمالی علاقے پینگانگ جیل میں واپس آ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: لداخ: بھارت کیساتھ مذاکرات کے دوران چین کا فوج واپس بلانے سے انکار
خبر رساں ادارے کے مطابق اگرچہ پی ایل اے نے گشت نمبر 14 (گیلوان) ، 15-16 (ہاٹ سپرنگز) سے دستبرداری اختیار کرلی ہے لیکن گشت کرنے والے مقام اٹھارہ اے (گوگرا) پر مخالف فوجیوں کی تیزرفتاری اب بھی آگے کی جگہ پر موجود ہے اور یہاں پر سے دستبرداری کا ارادہ دور دور تک نظر نہیں آ رہا ہے۔