بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین نے اپنی فوج کے لیے مخصوص نو فلائی زون علاقوں میں امریکی جاسوسی طیارے کی پرواز پر واشنگٹن امریکا سے احتجاج کیا ہے۔
چین کی سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ شمالی چین کے علاقے میں امریکی جاسوسی طیارے کی پرواز پر امریکا سے سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی جاسوسی طیارہ اس نو فلائی زون میں داخل ہوا جو چینی فوج کے لیے مخصوص ہے اور یہ امریکا کا صریحاً اشتعال انگیز رویہ ہے۔
چین کی سرکای نیوز ایجنسی زنہوا نے وزارت دفاع کے ترجمان وؤ قیان کے حوالے سے لکھا ہے کہ امریکی جاسوسی طیارے یو- 2 نے چین کے شمالی علاقے میں پرواز کیا جو امریکا اور چین کے درمیان تحفظ سے متعلق اصول و ضوابط کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی کارروائی غلط فہمی کی بھی شکار ہوسکتی تھی، جس سے حادثہ بھی ہوسکتا تھا۔ چین اس طرح کی اشتعال انگیز کارروائیوں کا سخت مخالف ہے اور اس سلسلے میں امریکا سے سخت احتجاج کیا گیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکا کو اس طرح کی اشتعال انگیز کارروائیوں سے باز رہنے کا کہتے ہوئے کہا ہے کہ چین امریکا سے اس طرح کے اشتعال انگیز رویے سے فوری طور پر باز آنے اور خطے میں امن و استحکام کے تحفظ کے لیے حقیقی اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
اُدھر امریکا کا موقف ہے کہ اس کی پرواز اصول و ضوابط کے مطابق تھی۔ امریکی فوج کا کہنا ہے کہ یو-2 فلائٹ ہند بحرالکاہل کے علاقے سے گزری اور اس بات کی بھی تصدیق کی کہ یہ طیاروں کی پرواز سے متعلق بین الاقوامی قوانین اور اصول ضوابط کے مطابق تھی۔
امریکی فوج کا کہنا تھا کہ وہ اس علاقے میں اپنی پروازیں حسب معمول جاری رکھے گا۔ اس کی طرف اری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پیسفک ایئر فورس کے اہلکار اپنے منتخبہ وقت اور منشا کے مطابق جب بھی چاہیں گے بین الاقوامی قانون کے ضوابط کے تحت، کہیں بھی پرواز بھرنے کا کام کرتے رہیں گے۔
امریکی ساخت کے یو2 طیارے 70 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے نگرانی اور جاسوسی کی کارروائیاں کر سکتے ہیں اور اس طرح وہ نو فلائی زون میں داخل ہونے کے الزام سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں چین اور امریکا کے درمیان، تجارت امور اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے مسائل کے حوالے سے تعلقات خراب ہوئے ہیں۔ دونوں ملک ایک دوسرے پر بین الاقوامی اصول و ضوابط کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہیں۔