نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج نروانے کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ سرحد پر صورتِ حال کشیدہ اورخطرناک ہے۔
تفصیلات کے مطابق لداخ کے معاملے پر بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی کے بعد ہندوستان کی عسکری قیادت گو مگوں کی شکار ہو گئی، چیف آف ڈیفنس سٹاف بپن راوت اور موجودہ آرمی چیف جنرل منوج مکنڈ نروانے کے بیانات نے بھارتی تیاری کو آشکار کر دیا۔
رواں سال مئی سے شروع ہونے والی بھارت اور چین کی کشیدگی کے بعد صورتحال گھمبیر ہوتی جا رہی ہے، جون کے مہینے میں کشیدگی بڑھی تو دونوں ممالک کی فوج آمنے سامنے ہوئیں جس کے بعد بھارتی فوج کے کرنل سمیت 20 فوجیوں کو چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے موت کے گھاٹ اُتار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: لداخ: چینی فوج نے دورانِ جھڑپ کرنل سمیت 20 بھارتی فوجی مار دیئے، متعدد لاپتہ
اسی دوران بھارت اور چین کی عسکری قیادت کے درمیان لداخ کے معاملے پر کافی مذاکرات ہوئے جو تاحال ناکام ہو چکے ہیں، اسی دوران بھارتی میڈیا میں خبریں آئیں کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک جگہ پر معاہدہ ہوا ہے، جس کے باعث دونوں ممالک کی افواج اپنی موجودہ جگہ سے دو دو کلو میٹر پیچھے ہٹ جائیں گی۔ اس معاہدے کو بھارتی عوام شکست سے تعبیر کرنے لگے تھے، کیونکہ لداخ کی لڑائی کے دوران چین کی پیپلز لبریشن آرمی وادی گلوان کے سٹرٹیجک حصہ پر پہنچ چکی تھی اور متعدد علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
گزشتہ ہفتے بھی خبریں سامنے آئیں تھی کہ چین اور بھارت کی فوج کے درمیان لڑائی ہوئی تھی، عرب خبر رساں ادارے ’الجزیرہ‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ لڑائی کے دوران بھارتی تبت فوج کا کمانڈو ہلاک ہو گیا جس کی تصدیق مقامی سیاستدان نے بھی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: لداخ کشیدگی: چینی فوج نے ایک اور بھارتی کمانڈو کو موت کے گھاٹ اُتار دیا
بھارتی فوج نے پیر کو جاری بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے ہفتے کو لداخ کی پیانگونگ تسو جھیل کے جنوبی کنارے سے سرحدی حد بندی کی خلاف ورزی کی کوشش کی۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے پریس بریفنگ کے دوران بھارت کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ چینی افواج لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی مکمل پاسداری کر رہی ہیں اور اسے کبھی عبور نہیں کیا گیا۔
اسی دوران بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ بھارت جنگ کے لیے تیار ہے، تاہم کچھ ہفتوں کے دوران سے بھارت کے موجودہ آرمی چیف جنرل منوج مکنڈ نروانے لڑائی کے بجائے مذاکرات کو ترجیح دے رہے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی فوج کے سربراہ جنرل منوج نروانے کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ سرحد پر صورتِ حال خطرناک ہے تاہم مذاکرات کے ذریعے سرحدی کشیدگی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔
Situation along China border serious, Indian Army taken ample precautionary steps: Army Chief MM Naravane
— ANI Digital (@ani_digital) September 4, 2020
Read @ANI Story | https://t.co/CU5hvqctOm pic.twitter.com/9o3VHykqhZ
بھارتی آرمی چیف نے سرحدی علاقے کے دورے کے موقع پر جمعہ کو مقامی خبر رساں ادارے اے این آئی سے گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے لداخ میں ایک ہزار مربع کلومیٹر علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا
انہوں نے اعتراف کیا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر صورتِ حال کشیدہ ہے۔ توقع ہے کہ سرحدی تنازع مکمل طور پر بات چیت کے ذریعے ہی حل ہو سکتا ہے۔
اے این آئی کے مطابق بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انہوں نے سرحد پر موجودہ صورتِ حال کا جائزہ لیا ہے۔ مختلف مقامات کا دورہ کیا اور افسران اور اہلکاروں سے بات چیت بھی کی ہے۔
جنرل منوج کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سے تین ماہ کے دوران سرحد پر کشیدہ صورتِ حال ہے لیکن ہم عسکری اور سفارتی سطح پر چین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ بیجنگ کیساتھ بات چیت کا عمل مستقبل میں بھی جاری رہے گا اور توقع رکھتے ہیں کہ بات چیت کے ذریعے اختلافات کا حل تلاش کر لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چین وادی گلوان میں نئے انفراسٹرکچر کا اضافہ کرنے لگا، بھارت پریشان
واضح رہے کہ اخبار دی ہندو نے انکشاف کیا ہے کہ مرکزی حکومت کو ملنے والی انٹیلی جنس معلومات کے مطابق لائن آف ایکچوئل کنٹرول کیساتھ لداخ کا تقریباً ایک ہزار مربع کلو میٹر کا علاقہ اس وقت چین کے زیر کنٹرول ہے۔ دوسری طرف چین نے انتباہی انداز میں کہا ہے کہ اگر بھارت مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو اس کو ماضی کے برعکس زیادہ فوجی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
اخبار کے مطابق چین اپریل سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کیساتھ فوج جمع کرکے اپنی موجودگی کو مستحکم کر رہا ہے۔ ایک افسر نے ‘دی ہندو ’ کو بتایا کہ ڈپسانگ کے میدانی علاقے سے چوشل تک چینی فوجی منظم انداز میں غیر معینہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول کیساتھ نقل وحرکت کر تے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لداخ تنازع: بھارت میں چین کیساتھ معاہدے کو شکست سے تعبیر کیا جانے لگا
انہوں نے انکشاف کیا کہ ڈپسانگ کے میدانی علاقے میں پٹرولنگ پوائنٹ 10 سے 13 تک لائن آف ایکچوئل کنٹرول کا بھارتی حصہ 900 مربع کلو میٹر کے لگ بھگ چین کے زیر تسلط ہے۔ ان میں وادی گلوان میں 20 مربع کلو میٹر اور ہاٹ سپرنگز میں 12 مربع کلو میٹرکا علاقہ مکمل طور پر چینی قبضے میں ہے ، پینگونگ تسو جھیل کا 65 مربع کلو میٹر جبکہ چوشل میں 20 مربع کلو میٹر کا علاقہ بھی چینی کنٹرول میں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پینگونگ تسو جھیل کے قریب فنگر 4 سے 8 تک ایک وسیع علاقہ بھی چینی فوج کے قبضے میں ہے ، جھیل سے متصل فنگر 4 سے 8 کا درمیانی فاصلہ 8 کلو میٹر ہے۔ اس علاقے میں مئی تک چینی اور بھارتی فوجی دونوں پٹرولنگ کرتے تھے ، بھارت کی نظر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کا یہ علاقہ اس کا ہے ۔