ترک صدر کی اپنے عوام سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل

Published On 26 October,2020 05:53 pm

انقرہ: (دنیا نیوز) فرانسیسی صدر کی توہین آمیز اقدامات کی حمایت پر مسلمانوں میں غم و غصہ برقرار ہے، ترک صدر نے اپنے عوام سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی ناموس کا تحفظ اور اسلامو فوبیا ہماری قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، ان اقدامات کو فاشزم قرار دیتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق لبنان کی سڑکوں پر فرانسیسی اقدامات کے خلاف بینرز لگا دئے گئے، ڈھاکا میں ہزاروں افراد نےسڑک کنارے قطار میں کھڑے ہو کر مظاہرہ کیا ، شرکا نے میکرون کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے اس کے دماغی علاج کا بھی مطالبہ کیا۔

شام میں بھی شہریوں نے فرانسیسی صدر کے خلاف احتجاج کیا، یورپی ملک کوسووومیں حزب اختلاف کے رکن پارلیمان ایمن رحمانی نے اسمبلی اجلاس میں "I Love Muhammed"کی تحریر والا ماسک پہن کر شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ: فرانس میں گستاخانہ خاکوں کیخلاف مذمتی قراداد متفقہ طور پر منظور

اسلامی دنیا میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکات کی مہم زور پکڑتی جارہی ہے،کویت کے بعد،، پاکستان ، سعودی عرب، مصر سمیت متعدد مسلم ممالک میں عوام نے سپر سٹورز سے فرانسیسی مصنوعات ہٹانے شروع کردی ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر ،ٹوئیٹر پر "شیم آن یو میکرون" اور " فرانس سے تعلق ختم کرو " ٹرینڈ کر رہا ہے ۔

عید میلاد النبی ؐ کے افتتاحی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے اپنے عوام سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی ناموس کا تحفظ اور اسلامو فوبیا ہماری قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، ان اقدامات کو فاشزم قرار دیتے ہیں۔

انہوں نے فرانسیسی صدر میکرون کے اسلام مخالف بیانات کے جواب میں عالمی سربراہوں سے درخواست کی کہ اگر فرانس میں مسلمانوں کے خلاف ظلم روا رکھا جا رہا ہے تو آئیے مل کر اس کی تلافی کریں۔

اردوان نے فرانس پر اس وقت ذہنی طور پر مفلوج ایک شخص کی حکمرانی ہے جس نے دین اسلام پر بد کلامی اور بے حرمتی کا بازار گرم کر رکھا ہے میری ترک عوام سے گزارش ہے کہ وہ فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔

انہوں نے برلن میں گزشتہ ہفتے ایک مسجد پر پولیس چھاپے سے متعلق چانسلر مرکل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جرمنی میں تو آذادی مذہب کا کافی پرچار ہوتا ہے اور جسے وہاں سرکاری سر پرستی بھی حاصل ہے تو کیا وجہ ہے کہ جرمن پولیس کے ایک سو اہلکار نماز فجر کے وقت مسجد پر دھاوا بول دیتے ہیں ،کیا کسی نے ترکی میں اس قسم کی حرکات کا مشاہدہ یا تجربہ حاصل کیا ہے نہیںٖ: کیونکہ صحییح معنوں میں دینی آزادی کا اطلاق ہمارے یہاں ہے۔

صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام اور مسلم دشمنی کی سر پرستی اب یورپی رہنماوں کے منشور میں شامل ہو چکی ہے، یورپی رہنما فاشسٹ ہیں اور حقیقی معنوں میں نازی ازم کی کڑی ثابت ہو رہے ہیں،حالیہ ایام میں پیش آئے واقعات ، صدارتی عہدے پر فائز سربراہوں کی بد تہذیبی اور نماز فجر کے وقت مسجد پر پولیس کا دھاوا ہمارے لیے غیر معمولی واقعات نہیں ہیں بلکہ ہم 60 لاکھ کی مسلم آبادی کے حامل ملک کے صدر کو خبردار کر رہے ہیں کہ اسلام دشمنی روا رکھنے کے کچھ ہاتھ نہیں آئے بلکہ تباہی مقدر بن جائے گی ۔

Advertisement