نئی دہلی: (دنیانیوز) بھارت کی جانب سے یورپی یونین اور اقوام متحدہ کو گمراہ کرنے کے لیے جعلی خبریں چلانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ای یو ڈس انفولیب نے سنسنی خیز انکشافات پر مبنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت 15 برس سے یورپی یونین اور اقوام متحدہ کو گمراہ کر رہاہے، جعلی خبریں پھیلانے کے لیے 750 لوکل میڈیا اور 10 سے زائد جعلی این جی اوز استعمال ہوئے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بھارت کے اس آپریشن کے مقصد پاکستان کو دنیا بھر میں نیچے دکھانا تھا، یورپی پارلیمنٹ کے سابق صدر کو ایک جعلی این جی اوز کا سربراہ بناکر پیش کیا گیا، این جی او کی مدد سے ہیومن رائٹس کونسل میں پاکستان پر الزامات لگائے جاتے رہے۔
ای یو ڈس انفو لیب کی رپورٹ کے مطابق ایک برطانوی وزیر کے نام کو غیر قانونی طور پر بھارتی مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کیا گیا، جعلی خبریں پھیلانے کے لیے 550 ویب سائٹس بنائی گئیں، بھارت2005 سے گھناؤنے اقدامات کر رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتیا گیا کہ پاکستان کے خلاف ہیومن رائٹس کی جعلی تنظیموں کو فنڈنگ کی گئی، پاکستان کو منفی انداز میں دکھانے کے لیے جنیوا، برسلز، اور دنیا کے دیگر شہروں میں جعلی میڈیا ہاؤسز بنائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کیخلاف جھوٹی خبریں پھیلانے والی 265 بھارتی ویب سائٹس پکڑی گئیں
یاد رہے کہ گزشتہ سال بھی بھارت کی جانب سے پاکستان کیخلاف پراپیگنڈے کے ایک اور منظم منصوبے کی تفصیلات سامنے آئی تھیں جس کے مطابق دنیا بھر میں بھارت کے زیر انتظام 265 جعلی نیوز سائٹس پاکستان کی منفی تصویر پیش کرنے اور پاکستان کے حوالے سے رائے عامہ ، حکومتی اہلکاروں، عوامی نمائندوں اور تھنک ٹینکس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی تھیں۔
یورپی تھنک ٹینک یورپی یونین ڈس انفولیب نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ خود کو یورپی پارلیمنٹ کا نمائندہ میگزین کہنے والی ویب سائٹ ای پی ٹوڈے ڈاٹ کام نے پاکستان میں اقلیتیوں کے متعلق بے شمار خبریں شائع کیں، یہ ویب سائٹ بھارتی سٹیک ہولڈرز کے زیر انتظام ہے۔
ویب سائٹ سری واستو نامی ایک گروپ سے منسلک تھنک ٹینکس، این جی اوز اور کمپنیوں کے ایک نیٹ ورک کا حصہ ہے جس میں معروف ناموں والی ویب سائٹ جیسا کاہ نئی دہلی ٹائمز اور تھنک ٹینک جیسا کہ انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار نان الائنڈ سٹیڈیز (ٓئی آئی این ایس) شامل ہیں۔
اس نیٹ ورک کے مختلف این جی اوز مثلاً یورپین آرگنائزیشن فار پاکستانی منارٹیز اور پاکستانی ویمن ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کیساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان ویب سائٹ کے نام حقیقی اور معروف ویب سائٹس اور نشریاتی اداروں کے ناموں سے ملتے جلتے رکھے گئے ہیں، یہ مختلف معروف اور مصدقہ ایجنسیوں کی خبروں کا مواد شائع کرتی ہیں بھارت سے متعلقہ مظاہروں اور واقعات کی کنٹرولڈ کوریج کرتی ہیں۔
پاکستان مخالف مواد شائع کرتی ہیں اور بڑی مہارت کے ساتھ پاکستان کے خلاف عالمی اداروں، نمائندوں، حکومتی عہدیداروں اور عوام کی رائے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی ہیں۔
علاوہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر رد عمل میں کہا کہ اب عالمی طور پر اس معاملے کی تصدیق ہو چکی ہے، کوئی شک؟