امریکا اور افغان طالبان کے درمیان دوحہ امن ڈیل خطرے میں پڑ گئی

Published On 29 January,2021 05:03 pm

دوحہ: (ویب ڈیسک) امریکا اور افغان طالبان کے درمیان دوحہ امن ڈیل خطرے میں پڑ گئی ہے۔ افغان طالبان اور امریکا نے ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔

طالبان نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی فورسز دوحہ امن ڈیل کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری علاقوں پر بمباری کر رہی ہیں۔ ادھر پینٹاگون نے طالبان پر الزام عائد کیا ہے کہ اس ڈیل کے تحت طالبان تشدد میں کمی لانے میں ناکام رہے ہیں۔

افغان طالبان نے واشنگٹن حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ گزشتہ برس فروری میں دوحہ میں طے پانے والی تاریخی امن ڈیل کی خلاف وزری کر رہی ہے۔

ترجمان افغان طالبان محمد نعیم نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دراصل امریکا اس ڈیل کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے بلکہ ہر روز ہی اس کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

محمد نعیم نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فورسز شہروں، گاؤں اور دیہات میں بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم نے اس بارے میں اسے (امریکی فوج) کو متعدد بار مطلع بھی کیا۔ یہ صرف اس امن ڈیل کی ہی خلاف ورزی نہیں بلکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امن کیلئے پاکستانی کوششیں کامیاب، طالبان امریکا معاہدہ طے پا گیا

افغان طالبان کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب پینٹا گون نے جمعرات کے دن طالبان پر الزام عائد کیا کہ وہ تشدد میں کمی نہ لا کر دوحہ امن ڈیل کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہیں ہیں۔ پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ طالبان نے نا تو القاعدہ سے روابط ختم کیے ہیں اور نا ہی پرتشدد کارروائیاں ترک کی ہیں، جو دوحہ امن ڈیل کے اہم نکات ہیں۔

جان کربی نے مزید کہا تھا کہ ہم اب بھی کوشش میں ہیں کہ ان مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے انہیں نمٹا لیا جائے۔ طالبان اپنے وعدے وفا نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ نئے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ دوحہ امن ڈیل پر عمل درآمد کے لیے رضا مند ہے تاہم اس کے لیے طالبان کو اس امن معاہدے کی شرائط کو پورا کرنا ہو گا۔

ان شرائط میں امریکی فورسز پر حملوں کا خاتمہ، ملک میں پرتشدد کارروائیوں میں فوری کمی، دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے روابط ترک کرنا اور افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات شروع کرنا شامل ہے۔

اس کے بدلے امریکا افغانستان میں تعینات اپنے باقی ماندہ اڑھائی ہزار فوجیوں کو بھی مئی تک واپس بلا لے گی۔ تاہم افغانستان کے حالیہ بدامنی سے عبارت واقعات کو دیکھتے ہوئے کربی نے خبردار کیا کہ اگر طالبان ان شرائط کو پورا نہیں کرتے تو افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا معاملہ طول پکڑ سکتا ہے۔

جان کربی کے مطابق امریکا کی خواہش ہے کہ افغان جنگ کو ایک ذمہ دارانہ طریقے سے ختم کیا جائے اور نئی امریکی حکومت اس حوالے سے پرعزم ہے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ افغانستان میں پائیدار امن کی خاطر طالبان کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

Advertisement