سڈنی: (دنیا نیوز) آسٹریلوی ساحل کے قریب بحرالکاہل میں شدید زلزلہ آیا ہے، ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت7.5 ریکارڈ کی گئی
غیر ملکی میڈیا کے مطابق وینویٹو کا ساحلی علاقہ اور "نیو کیلیڈونیا "زلزلے سے لرز اٹھا، زلزلے کا مرکز آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور فجی کے درمیان ہے، زلزلے کا مرکز سطح زمین سے 10کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اگلے تین گھنٹوں کے لئے سونامی کی وارننگ بھی جاری کردی گئی، یہ وارننگ نیوزی لینڈ، وینویٹو اور فجی کے لئے جاری کی گئی ہے۔
زلزلے کیسے اور کیوں آتے ہیں؟
زلزلے قدرتی آفت ہیں جن کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے۔ زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔
زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔ پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔
کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔
پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری ہے۔ پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانے درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے۔
کشمیر اور گلگت بلتستان انڈین پلیٹ کی آخری شمالی سرحد پر واقع ہیں اس لئے یہ علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم اور چکوال جیسے بڑے شہر زون تھری میں شامل ہیں۔ کوئٹہ، چمن، لورالائی اور مستونگ کے شہر زیرِ زمین انڈین پلیٹ کے مغربی کنارے پر واقع ہیں، اس لیے یہ بھی ہائی رسک زون یا زون فور کہلاتا ہے۔
کراچی سمیت سندھ کے بعض ساحلی علاقے خطرناک فالٹ لائن زون کی پٹی پر ہیں۔ یہ ساحلی علاقہ 3 پلیٹس کے جنکشن پر واقع ہے جس سے زلزلے اور سونامی کا خطرہ موجود ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صرف بالائی سندھ اور وسطی پنجاب کے علاقے فالٹ لائن پر نہیں، اسی لئے یہ علاقے زلزے کے خطرے سے محفوظ تصور کئے جا سکتے ہیں۔