ینگون: (دنیا نیوز) میانمار میں مظاہرین کی ہلاکتوں کے باجود فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج جاری ہے، جنوب مشرقی شہر اور دیہی علاقے میں ریلیاں نکالی گئیں۔
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرے پورے ملک میں پھیل چکے ہیں۔ جنوب مشرقی شہر دیوائی میں نکلنے والی ریلی میں اسکول کے بچوں اور نرسوں نے بھی شرکت کی۔ دیہی علاقے میں نوجوانوں نے بائیک ریلی نکالی، شرکا نے جمہوریت کے حق اور آمریت کے خلاف نعرے لگائے۔ دریں اثنا فوج کی فائرنگ سے مظاہرین کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے اتوار اور پیر کو شہریوں پر گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں مرنے والوں کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں، دوروز میں مجموعی طورپر 94 مظاہرین ہلاک ہوئے تھے جبکہ اب تک مرنےوالوں کی کل تعداد ایک سو چوراسی تک پہنچ گئی ہے۔
فوجی حکومت نے 37 صحافیوں کو جیلوں میں بند کر رکھا ہے اور اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر کے خلاف بغاوت اور سول نافرمانی کے لئے اکسانے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ نے میانمار کی فوج کو دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے قتل عام بند کرنے کا مطالہ کیا ہے۔