نئی دہلی: (ویب ڈیسک) عالمی وباء کورونا وائرس ختم کرنے کیلئے گوبر کے استعمال سے متعلق بھارتی ماہرین صحت نے عوام کو خبردار کردیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بھارت اور دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے طبی ماہرین کی جانب سے کورونا کے متبادل علاج کے طور پر ایسے تجربوں سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے تجربات صحت کے مسائل سے متعلق پیچیدگیاں بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں۔
اسی حوالے سے بھارتی میڈیکل ایسویسی ایشن کے صدر ڈاکٹر جے اے جیالال نے کہا ہے کہ کوئی ٹھوس سائنسی ثبوت موجود نہیں ہیں کہ گائے کا گوبر یا پیشاب کورونا کے خلاف قوت مدافعت میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے ، یہ مکمل طور پر اعتقاد پر مبنی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ تجربہ وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کا بھی سبب بن سکتا ہے کیوں کہ اس تجربے کے ذریعے لوگوں کا گروہ ایک جگہ جمع ہوتا ہے جب کہ ان مصنوعات کو سونگھنا یا جسم پر لگانا صحت کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے ، ساتھ ہی اس طریقے کے ذریعے جانوروں کی بیماریاں انسانوں میں منتقل ہونے کا بھی خدشہ پایا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کی مغربی ریاست گجرات میں کچھ ہندو ہفتے میں ایک بار گائیوں کے باڑے جاتے ہیں اور اس عقیدے سے گائے کے گوبر اور پیشاب کو جسموں پر لگاتے ہیں کہ اس سے ان کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوگا یا پھر انہیں کورونا سے صحتیاب ہونے میں مدد ملے گی۔
یہاں تک کہ اس سے متعلق بات کرتے ہوئے ایک فارماسیوٹیکل کمپنی کے ایسویسی ایٹ مینیجر گوتم منیلال بوریسا نے کہا کہ اس پریکٹس کے ذریعے گزشتہ برس انہیں کورونا سے صحتیاب ہونے میں مدد ملی اور ہم نے دیکھا کہ کچھ ڈاکٹرز بھی آئے جن کا عقیدہ ہے کہ یہ تھراپی ان کی قوت مدافعت میں اضافے کا باعث بنتی ہے اور وہ بغیر کسی خوف مریضوں کی مدد کرسکتے ہیں۔