غزہ: (دنیا نیوز) غزہ میں اسرائیلی بربریت جاری ہے، مزید 9 فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔ شہادتوں کی تعداد 197 تک پہنچ گئی، جن میں 58 بچے اور 34 خواتین بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے غزہ جل رہا ہے۔ اتوار کو ایک اور رہائشی عمارت کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ عمارت میں بسنے والے 26 فلسطینی شہید ہوگئے۔ ملبے سے کئی بچوں کی لاشیں نکالنے کے لرزہ خیز مناظر سامنے آئے، ایک بچی 24 گھنٹوں بعد زندہ نکال لی گئی۔ والد اور بھائی کی خوشی کی انتہا نہیں رہی۔
ملبے تلے دبے ایک اور حوصلہ مند فلسطینی کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ جیسے ہی ایک ہاتھ باہر نکالنے کے قابل ہوا، وکٹری کا نشان بنایا۔ تباہ شدہ گھر سے اپنی گڑیا ڈھونڈ کر نکالنے والی بچی کی تصویر بھی وائرل ہوگئی۔ وحشیانہ بمباری میں پورا خاندان کھونے والا زخمی والد ننھے بیٹے کی لاش دیکھ کر جذبات پر قابو نہ رکھ سکا۔
محدود وسائل کے باوجود فلسطین کی مزاحمتی نتظیموں کی جانب سے اسرائیل کو بھرپور جواب دیا گیا۔ حماس اور اسلامی جہاد نے اسرائیل پر پھر راکٹ برسا دیئے۔ صہیونی علاقوں میں تباہی کی نئی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل سینسر شپ کے ذریعہ صہیونی علاقوں میں ہونے والی تباہی چھپا رہا ہے۔
صہیونی جنرل نے تسلیم کیا حماس کے حالیہ حملے تاریخ کے شدید ترین ہیں، پیر سے اب تک اسرائیل پر 3 ہزار میزائل داغے جا چکے ہیں۔ راکٹ داغنے کی شرح 2006 میں حزب اللہ کے راکٹ حملوں اور 2019 کی لڑائی سے بھی زیادہ ہے۔
دنیا کی نظریں غزہ پر جاری مظالم پر ہیں، وہیں مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں بسنے والے فلسطینیوں پر ظلم کی انتہا ہوگئی۔ یہودی آبادکار اور اسرائیلی پولیس مل کر فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔