کینیڈا: مسلمان خاندان پر ٹرک سے حملے کے ملزم پر دہشت گردی کا مقدمہ

Published On 14 June,2021 09:46 pm

ٹورنٹو: (ویب ڈیسک) کینیڈا میں ٹرک کے ذریعے مسلمان خاندان کو ٹرک تلے رونے والے ملزم پر دہشتگردی کا مقدمہ عائد کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔

یاد رہے کہ یہ واقعہ اتوار کی شام انٹاریو کے شہر لندن میں پیش آیا تھا جب 20 سالہ مقامی شخص نے اپنی گاڑی اس خاندان کے افراد پر اس وقت چڑھا دی تھی جب وہ اپنے گھر کے باہر چہل قدمی کر رہے تھے۔

پولیس نے اب تک اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا کہ تفتیش کے دوران انھیں کون سے ایسے ثبوت ملے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واردات، نفرت کی بنیاد پر کی گئی تھی۔

کینیڈا کے اٹارنی جنرل نے انٹاریو میں مسلمان خاندان کو ٹرک تلے روند کر قتل کے کیس میں پولیس نے ملرم پر دہشت گردی کا مقدمہ عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 20 برس کے نیتھینیل ویلٹمین پر انٹاریو کے شہر لندن میں ایک ہی خاندان کے چار افراد کو ان کے مذہب کی وجہ سے قتلِ عمد کے الزامات کا سامنا ہے۔ ویلٹمین پر قتل کے چار اور اقدامِ قتل کا ایک الزام عائد کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 6 جون کو کینیڈا میں دہشت گردی کے واقعے میں ایک ہی خاندان کی تین نسلیں ہلاک ہوئی ہیں، جن میں 46 سالہ فزیو تھیراپسٹ سلمان افضل، ان کی اہلیہ اور پی ایچ ڈی کی طالبہ 44 سالہ مدیحہ سلمان، نویں جماعت کی طالبہ 15 سالہ یمنیٰ سلمان اور اُن کی 74 سالہ ضعیف دادی شامل ہیں، جبکہ اسی خاندان کے نو سالہ فائز سلمان زیرِ علاج ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ دہشتگردی کا کسی مذہب سے تعلق نہیں، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد سے انسانوں کو تقسیم کیا جارہا ہے، اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں عالمی رہنما صورتحال کی سنگینی کا احساس اور نفرت پھیلانے والی ویب سائٹس کے خلاف بین الاقوامی سطح پر کارروائی کریں، سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت پھیلانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، آزادی اظہار رائے کی حد وہاں تک ہے جہاں تک دوسرے انسان اس سے مجروح نہ ہوں۔ داڑھی اور حجاب کو لبرل ڈیموکریسی میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیئے۔

کینیڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (سی بی سی) کو ایک انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مغرب میں بہت وقت گزارا اور وہ مغرب کو سمجھتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ مسئلہ کہاں پر ہے؟

وزیراعظم نے کہا کہ سلمان رشدی نے جب گستاخانہ کتاب لکھی اور نائن الیون کا واقعہ ہوا اسکے بعد اسلامو فوبیا تیزی سے پھیلا، اسلامی دہشتگردی اور اسلامی بنیاد پرستی جیسی اصلاحات متعارف کرائی گئیں اور اسلام کا دہشتگردی سے تعلق جوڑا گیا جبکہ دہشتگردی کا تعلق مذہب سے نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہر فورم پر اسلامو فوبیا کیخلاف آواز بلند کی، اسلامو فوبیا سے مسلمان ملکوں میں بسنے والوں کو مسئلہ نہیں بلکہ مغرب میں بسنے والے مسلمان اس کا نشانہ ہیں، ایسی ویب سائٹس جو نفرت پھیلاتی ہیں انکے خلاف عالمی رہنماؤں کو سخت کارروائی کرنا ہوگی، اور اس مسئلے کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا، پاکستان میں اس واقعہ کا بہت گہرا اثر ہوا ہے جس میں ایک پاکستانی خاندان کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی عوام اس واقعہ پر حیران ہیں،

وزیراعظم نے کہا کہ مغربی ملکوں میں انتہاپسندی اور اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات اس امر کے متقاضی ہیں کہ عالمی رہنما اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور اس کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ویب سائٹس جو نفرت پھیلانے کا موجب ہیں، کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سخت کارروائی کی جائے۔

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے اپنے کینیڈین ہم منصب جسٹن ٹروڈو کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے ،وہ اس مسئلے کی اہمیت سے آگاہ ہیں، وہ ایسے رہنما ہیں جو آن لائن نفرت پھیلانے اور اسلاموفوبیا کے حوالے سے ادراک رکھتے ہیں لیکن دیگر عالمی رہنماؤں کی طرف سے موثر ردِعمل سامنے نہیں آیا، ان کو اس معاملے کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے، اسے سنجیدگی سے لینا چاہیئے اور اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ بعض مغربی اور عالمی رہنما اس معاملہ کی اہمیت کا ادراک نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ انتہاپسندی کے خلاف جسٹن ٹروڈو کے بیشتر خیالات سے اتفاق کرتے ہیں لیکن کینیڈا کے بعض قوانین بھی اسلاموفوبیا کا باعث بن رہے ہیں، اس سلسلے میں انہوں نے کیبکس بل 21 (Quebec’s Bill 21) کا حوالہ دیا جس کے ذریعے سرکاری ملازمین بشمول اساتذہ و پولیس افسروں پر اپنی مذہبی علامات پہننے پر پابندی لگائی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بھی سیکولر انتہاپسندی کی ایک شکل ہے جو مسلمانوں کے خلاف عدم برداشت کا سبب بنتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ داڑھی اور حجاب کو لبرل ڈیموکریسی میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیئے، انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کی حد وہاں تک ہے جہاں تک دوسرے انسان اس سے مجروح نہ ہوں۔ وزیراعظم عمران خان مسلسل اسلاموفوبیا کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں اور کئی عالمی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر بھی اس حوالے سے بھرپور انداز میں بات کی ہے۔

 

Advertisement