لندن: (ویب ڈیسک) برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے پاکستان کو عالمی سفر کے لیے اپنی ریڈ لسٹ میں رکھنے پر اپنی حکومت کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔
برطانیہ میں بین الاقوامی سفر کے لیے ٹریفک لائٹ نظام نافذ ہے جس میں کم خطرہ والے ممالک کو قرنطینہ سے پاک سفر کے لیے گرین، درمیانے خطرہ والے ممالک کو امبر کا درجہ دیا گیا ہے اور ریڈ لسٹ کے ممالک 10 روز ہوٹل میں قرنطینہ میں گزارنے کی ضرورت ہے۔ اپریل کے شروع میں پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھا گیا تھا جسکے بعد 19 اپریل کو کیسز کی بڑھتی تعداد اور ڈیلٹا کی مختلف کیسز کے سامنے آنے کے بعد بھارت کو بھی فہرست میں شامل کرلیا گیا تھا۔۔
برطانوی حکومت کی طرف سے جاری کردہ سفری فہرستوں کی اپڈیٹ میں بحرین، قطر اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھارت کو بھی 8 اگست (اتوار) سے امبر لسٹ میں منتقل کردیا جائے گا۔
My Statement: Pakistan remains on Red List whilst India moves to Amber pic.twitter.com/PLV898tCeo
— Naz Shah MP (@NazShahBfd) August 4, 2021
برطانوی ایم پی ناز شاہ نے کہا کہ وہ اس اقدام پر حیران ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب برطانیہ نے اپنے قرنطینہ ٹریفک لائٹ سسٹم کے انتظامات میں گھناؤنے رویے کا مظاہرہ کیا ہو۔ پاکستان ابھی تک ریڈ لسٹ میں کیوں ہے ، اس کا 7 روز کے انفیکشن کی شرح 14 فیصد ہے جبکہ بھارت 20 فیصد پر امبر لسٹ میں ترقی پاچکا ہے جو اس فہرست میں شامل دیگر ممالک سے بہت زیادہ ہے۔
Today, I have written to @grantshapps to review the decision to leave Pakistan on the Red List. pic.twitter.com/F8Qambawdu
— Naz Shah MP (@NazShahBfd) August 5, 2021
انہوں نے کہا کہ آخری بار جب حکومت نے سائنس کے بجائے سیاسی پسندیدگی پر فیصلہ کیا تھا تو ہماری قوم کی کورونا سے جنگ میں مشکلات بڑھ گئی تھی جس کی وجہ سے ڈیلٹا قسم برطانیہ میں سب سے نمایاں کورونا قسم بن گیا۔ اس فیصلے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے انہوں نے اس مسئلے کو اٹھانے کا عزم ظاہر کیا۔
بولٹن ساؤتھ ایسٹ کی رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے بھی نشاندہی کی کہ پاکستان کسی قسم کی تشویش نہ ہونے کے باوجود ریڈ لسٹ میں ہے۔
So tonight @grantshapps and the UK Government announced that the UAE, Qatar, India, and Bahrain will be moved to the amber list for travel - that s great.
— Yasmin Qureshi MP (@YasminQureshiMP) August 4, 2021
But Pakistan remains on the red list.https://t.co/QyOp6XJaxE
انہوں نے کہا کہ میں نے حکومت سے سوال کیا تھا اور مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی تھا تاہم اس سے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ حکومت پاکستان کو ممکنہ معاشی فوائد کے لیے سزا دینا چاہتی ہے، یہ پاکستان کے ساتھ واضح امتیازی سلوک ہے۔زخم پر نمک چھڑکنے کے لیے ہوٹل کی قرنطینہ لاگت میں 450 پاؤنڈز سے 800 پاؤنڈز کے درمیان اضافہ ہونے والا ہے جو 2200 پاؤنڈزتک پہنچ جائے گی۔ وہ اس معاملے پر برطانیہ کے وزیر ٹرانسپورٹ گرانٹ شپس کو خط لکھ رہی ہیں۔
The Government is seeking to penalise Pakistan in favour of potential economic benefit
— Yasmin Qureshi MP (@YasminQureshiMP) August 4, 2021
This is clear and blatant discrimination towards Pakistan.
To add insult to injury, the hotel quarantine cost is set to increase by between £450-£800, to a total of £2.2k
لیٹن نارتھ کی لیبر ایم پی سارا اوون نے بھی کہا کہ تازہ ترین تبدیلیوں کے پیچھے وجوہات کو سمجھنا مشکل ہے۔ جب آپ اس طرح کے اعداد و شمار دیکھتے ہیں تو ٹوری وزراء کو بہت کچھ سمجھانا پڑتا ہے کہ بھارت کیوں امبر پر جا رہا ہے اور پاکستان اور دیگر ممالک اب بھی ریڈ لسٹ پر ہیں۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ بغیر کسی جانچ پڑتال کے تنہائی میں لیے گئے فیصلے کبھی بھی ان لوگوں کے لیے اچھے نہیں ہوتے جن کی ہم نمائندگی کرنا چاہتے ہیں، ان فیصلوں کے بڑے صحت (اور) ذاتی نتائج سامنے آتے ہیں۔
Decisions taken in isolation with no scrutiny are never good for the people we seek to represent.
— Sarah Owen MP (@SarahOwen_) August 4, 2021
These decisions have big health/personal consequences.
Many people don’t want to holiday, it’s to see family they’ve not seen for over a year or say goodbye to loved ones. 2/2
نئی تبدیلیوں میں برطانیہ انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ سے فرانس واپس آنے والے ویکسینیٹڈ مسافروں کے لیے قرنطینہ کو ختم کر دے گا۔ اس کے علاوہ آسٹریا، جرمنی، سلووینیا، سلوواکیہ، لٹویا، رومانیہ اور ناروے کو انگلینڈ کی گرین لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔
وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ قوانین میں نرمی سے جدوجہد کرنے والی ٹریول انڈسٹری پر دباؤ کم ہو جائے گا اور لوگوں کو دوستوں اور خاندان سے ملنے کا موقع ملے گا۔