واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ کابل میں زمینی صورتحال انتہائی خطرناک ہے، اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں مزید خود کش حملے ہوسکتے ہیں، افغانستان میں امریکی سفارت خانے نے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل ائیرپورٹ پر حملے کا واضح خطرہ ہے۔
افغانستان میں غیر ملکی افواج کا انخلا، امریکی فوجیوں کا بوریا بستر گول ہونے کا وقت آ گیا۔ آخری لمحوں میں بھی دہشت گرد حملوں کا خطرہ بڑھ گیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ زمینی صورتحال اب بھی انتہائی خطرناک ہے اور ایئرپورٹ پر مزید حملوں کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔
صدر بائیڈن کے مطابق ان کے کمانڈرز نے بتایا ہے کہ اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں ایک اور حملے کا امکان ہے۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ داعش خراسان پرافغانستان میں ڈرون حملہ آخری نہیں، داعش کے خراسان گروپ کیخلاف ڈرون حملے جاری رہیں گے۔
امریکی سفارت خانے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل ائیرپورٹ پر حملے کا واضح خطرہ ہے۔ امریکی شہری کابل ائیرپورٹ سے دور رہیں۔ ان کے شہری کابل ائیرپورٹ کے دروازوں کو فوری طور پر چھوڑ دیں۔ امریکی شہری ائیرپورٹ کے جنوبی اور شمالی گیٹ کی طرف مت آئیں۔
طالبان نے کابل ایئر پورٹ کی طرف جانے والے راستوں کو بلاک کردیا، حملے کے خدشات کے باعث ایئرپورٹ کے اطراف شہریوں کی تعداد بہت کم رہ گئی۔ امریکی فوجیوں کا کابل ائیرپورٹ سے انخلا آخری مراحل میں داخل ہو گیا۔ پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ کابل ائیرپورٹ سے امریکی فوجیوں کا انخلا شروع ہو چکا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ منگل کی ڈیڈ لائن تک امریکی اتحادیوں اور شہریوں کو نکالنے کا منصوبہ ہے، 12گھنٹوں کے دوران 2 ہزار افراد کو کابل سے نکالا گیا، 14اگست سے اب تک 1لاکھ 13ہزار500افراد کو کابل سے نکال لیا گیا، افغانستان سے برطانیہ کا انخلا ڈیڈ لائن سے پہلے ہی مکمل ہوگیا، برطانوی فوجیوں کا آخری دستہ کابل سے برطانیہ چلا گیا۔ فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ ڈیڈ لائن کے بعد بھی شہریوں کو نکالنے کے لیے طالبان سے بات چیت کر رہے ہیں۔