نیویارک : (ویب ڈیسک ) شام کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے ملک میں آنیوالے تباہ کن زلزلے کے بعد فوری امداد کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے شامی حکومت اور اپوزیشن سے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
سعودی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ شام پر امریکی اور مغربی پابندیاں زلزلے سے متاثرہ افراد تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہیں ، زلزلے سے جو تباہی ہوئی ہے وہ ناقابل تصور ہے ، تمام متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو فوری مدد اور تیز ترین راستے کی اشد ضرورت ہے۔
خبررساں ادارے کے مطابق شام میں اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق اقوام متحدہ نے شامی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سیاسی اختلافات کو نظر انداز کرتے ہوئے شمال مغربی شام میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی کو آسان بنائے۔
یہ بھی پڑھیں : شام میں زلزلے سے ایک ہی خاندان کے 25 افراد جاں بحق
شام میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر مصطفیٰ بن الملیح نے کہا کہ میری اپیل ہے کہ سیاست کو ایک طرف رکھیں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کریں، ہم انتظار کرنے اور مذاکرات کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، جب تک ہم مذاکرات کریں گے، بہت کچھ ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شام پر پابندیاں وہاں انسانی ہمدردی کے کاموں کو نقصان پہنچا رہی ہیں، ان پابندیوں نے زلزلے سے متاثر ہونے والوں کے لیے لاکھوں ڈالر کی مالی امداد کی آمد کو روک دیا ہے۔
اسی تناظر میں شام کے بحران کے لیے اقوام متحدہ کے علاقائی انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر مہند ہادی نے کہا کہ بین الاقوامی تنظیم کو امید ہے کہ جمعرات کو ترکیہ سے شمال مغربی شام تک اہم امداد کی ترسیل دوبارہ شروع ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں :ترکیہ اور شام میں زلزلہ ، ہلاکتوں کی تعداد 15 ہزار سے زائد ہو گئی
واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے سے اموات کی تعداد 15 ہزار سے زائد ہوگئی ہے ، 7.8 شدت کے زلزلے نے ہر طرف تباہی مچا دی ہے ، دونوں ممالک میں ہلاکتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔