قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات پر اقوام متحدہ کی خاموشی افسوسناک ہے: اسلامی تعاون تنظیم

Published On 27 July,2023 03:06 pm

جینیوا: (ویب ڈیسک ) جنیوا میں اسلامی تعاون تنظیم کے گروپ نے بعض یورپی ممالک میں بار بار قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے متعلقہ ماہرین کی طرف سے ایسے واقعات پر خاموشی افسوس ناک ہے۔

 گزشتہ روز ایک بیان میں او آئی سی گروپ نے کہا کہ ہم متعلقہ حکومتوں کی جانب سے ایسے واقعات کی مذمت کو تسلیم کرتے ہیں لیکن اس بات پر تشویش ہے کہ انتہاپسند ایسے ممالک میں انتہائی ضروری حفاظتی، قانونی اور انتظامی پالیسی کی عدم موجودگی میں استحصال جاری رکھ سکتے ہیں۔

گروپ نے کہا کہ ان میں سے کچھ واقعات کے پیچھے نسلی مقاصد کو واضح طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے، بعض ریاستوں میں پہلے اس طرح کی کارروائیوں کی منظوری دینے اور پھر اس کی مذمت کرنے میں سیاسی سطح پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔

گروپ نے یاد دہانی کرائی کہ مذہبی منافرت کی روک تھام کے لیے حال ہی میں انسانی حقوق کونسل میں قرارداد منظور کی گئی جس میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات کی مذمت کی گئی اور مذہبی منافرت اور تشدد کو اکسانے کی روک تھام کے لیے احتساب کا مطالبہ کیا گیا۔

قرارداد میں ہائی کمشنر اور انسانی حقوق کے اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ ایسی واقعات کو روکیں۔

گروپ نے کہا کہ ایسے واقعات پر اقوام متحدہ کے متعلقہ ماہرین کی خاموشی افسوس ناک ہے،ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ذاتی علمی نظریات کو کسی کو بھی اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داریوں سے نہیں روکنا چاہیے جیسا کہ ان کے متعلقہ مینڈیٹ میں بیان کیا گیا ہے۔

او آئی سی گروپ نے کہا کہ ہم اس نظریے کو مسترد کرتے ہیں کہ قرآن پاک کی سرعام اور طے شدہ منصوبے کے تحت بے حرمتی قابل اعتراض ہے لیکن قانونی طور پر قابل اجازت فعل ہے، اس کے برعکس یہ بین الاقوامی قانون کے تحت قابل مذمت اور ممنوعہ فعل ہے کیونکہ یہ مذہبی منافرت، دشمنی اور تشدد کو بڑھاوا دیتا ہے۔

گروپ نے نشاندہی کی کہ انسانی حقوق کونسل ذاتی علمی نظریات کو کالعدم قرار دیتی ہے خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو کونسل کے سامنے جوابدہ ہیں اور اس حوالے سے اپنے مینڈیٹ کے پابند ہیں۔

گروپ نے کہا کہ افراد اور کمیونٹیز کو مذہبی منافرت، دشمنی اور قرآن پاک یا دیگر مقدس کتابوں کی بے حرمتی اور تشدد کو بڑھا نے سے بچانے کے لیے اس طرح کے واقعات کی روک تھام اور جوابدہی کی ضرورت ہے۔