دمشق: (ویب ڈیسک) شام کے صدر بشار الاسد نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنز میں 100 فیصد اضافے کا حکم دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا جب 12 سال سے جاری جنگ سے تباہ ہونے والے ملک میں ایندھن کی سبسڈی ختم کر دی گئی ہے۔
شام کی معیشت 2011 میں شروع ہونے والے اس تنازعے کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے جس میں 500,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔
حکومت نے ان لوگوں کی تنخواہوں اور پنشن کو دوگنا کر دیا جو سول سروس اور ملٹری میں ملازم یا کنٹریکٹ ورکرز ہیں، فیصلے سے پہلے سرکاری ملازمین کی ماہانہ تنخواہ شامی پاؤنڈ کی قدر کے لحاظ سے تقریباً 10 سے 25 ڈالر کے درمیان تھی۔
صدارتی حکمناموں میں نجی شعبے میں کم از کم ماہانہ اجرت 185,940 شامی پاؤنڈ یا بلیک مارکیٹ میں تقریباً 13 ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ وزارت تجارت نے پیٹرول پر سبسڈی کو مکمل طور پر ختم کرنے اور ایندھن پر سبسڈی کو جزوی طور پر اٹھانے کا اعلان کیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق پیٹرول کی قیمت 3,000 سے بڑھ کر 8,000 پاؤنڈ اور ایندھن کے تیل کی قیمت 700 سے بڑھ کر 2,000 پاؤنڈ ہوگئی ہے، جنگ کے آغاز کے بعد سے شامی کرنسی اپنی زیادہ تر قدر کھو چکی ہے اور آبادی کا بڑا حصہ غربت کا شکار ہے۔