بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین میں کورونا کے بعد ایک اور مہلک وائرس نے سر اٹھا لیا، متعدد شہری وائرس کا شکار ہو کر ہسپتال پہنچ گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین میں کورونا اور انفلوئنزا جیسی علامات والی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے، وائرس کی وجہ سے شہریوں کو سانس لینے میں تکلیف کا سامنا ہے اور علامات کورونا جیسی ہیں، حکومت نے ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے ہسپتالوں سے اعداد و شمار طلب کر لیے ہیں۔
چین میں کورونا پابندیوں کے مکمل خاتمے کے بعد سے یہ پہلا موسم سرما ہے اس موسم میں عمومی طور پر انفلوئنزا جیسے امراض پھوٹ پڑتے ہیں تاہم اس نئی بیماری کے بارے میں تاحال کچھ معلوم نہیں ہو سکا، اقوام متحدہ نے بیماری کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے بھی چینی بچوں میں غیر تشخیص شدہ نمونیا کے کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈیٹا مانگ لیا ہے جس پر چین نے جواب دیا ہے کہ یہ کیسز رواں برس مئی سے کووڈ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ مائکوپلاسما نمونیا جیسے معروف پیتھوجینز کی وجہ سے پھیل رہے ہیں جو کہ ایک عام بیکٹیریل انفیکشن ہے اور زیادہ تر بچوں کو متاثر کرتا ہے۔
چینی حکومت کا مزید کہنا ہے کہ اس بیماری کے پھیلاؤ سے آگاہ ہیں اور عوام کو ہجوم والے مقامات اور ہسپتالوں میں طویل انتظار کے وقت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا ہے تاہم یہ کووڈ جیسی پابندیاں نہیں۔