جینیوا: (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے ادارے ' اونروا' کے سربراہ فلپ لازا رینی نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کو غزہ میں خوراک و دیگر امدادی اشیاء کی فراہمی کے لیے آنے والی شپ منٹ کو اسرائیلی انتظامیہ نے رکاوٹیں پیدا کر کے بندرگاہ پر ایک ماہ سے روک رکھا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اونروا کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہم بے گھر فلسطینیوں کی امداد کا کام انتہائی مخالفانہ اور مشکل ماحول میں کر رہے ہیں ، اب ہمارے کنٹریکٹرز نے ہمیں اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی بندرگاہ اشدود پر پیدا کردہ مشکلات ایسی ہیں کہ اونروا کے ساتھ مزید کام جاری رکھنا مشکل تر بنا دیا گیا ہے۔
واضح رہے غزہ کو اسرائیلی فوج نے مسلسل زیر محاصرہ رکھا ہوا ہے، اس لیے کھانے پینےکی اشیاء اور ادویات ، پانی اور ایندھن تک سب کچھ کی سپلائی کو، جب چاہے روک لینے کے علاوہ ترسیل کی اجازت بھی انتہائی قلیل مقدار میں دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جوبائیڈن کا نیتن یاہو سے رابطہ، غزہ میں انسانی امداد میں اضافے کا مطالبہ
اس سلسلے میں اسرائیل نے اقوام متحدہ کے ادارے اونروا کو بھی اپنے دباؤ میں لانے کے لیے اس پر الزام لگا کر کہ 7 اکتوبر کے حماس حملے میں اونروا کے 12 افراد بھی شامل ہو گئے تھے، تب سے امریکہ، برطانیہ ، نیوزی لینڈ، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت کئی ملکوں نے اونروا کے لیے فنڈنگ روک دی ہے۔
جبکہ اسرائیل نے اس کی امدادی کارروائیوں میں نہ صرف رکاوٹیں مزید بڑھا دی ہیں بلکہ یہاں تک کہہ رہا ہے کہ اونروا کی تباہی تک غزہ میں جنگ جیتنا مشکل ہے۔
اقوام متحدہ کے اس ادارے کے غزہ میں 13ہزار کارکن کام کرتے ہیں جن میں 12 پر اسرائیلی الزام لگا ہے اور یو این نے اس الزام کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں امدادی اشیاء کی ترسیل اور خوراک کی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہو گئی ہے، نتیجتاً غزہ میں بے گھر ہو فلسطینی بھوک سے تنگ آگئے ہیں ، ایک ہفتہ پہلے اسرائیلی وزیر خزانہ سموتریچ نے فلسطینی اتھارٹی کے لیے محصولات سے ہونے والی رقوم بھی رو ک دی ہیِں۔