تل ابیب: (دنیا نیوز) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی قرارداد کی مخالفت نہ کرنے پر اسرائیل نے امریکا سے سخت ناراضی کا اظہار کر دیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا نے سکیورٹی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد کی مخالفت کیوں نہیں کی، امریکا نے قرارداد کی مخالفت نہ کر کے اپنے موقف سے انحراف کیا لہٰذا رفاہ حملے سے متعلق مشاورت کیلئے اسرائیلی وفد اب واشنگٹن نہیں جائے گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے مزید کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد کو ناکام کرنے کیلئے ویٹو کے استعمال میں امریکا کی ناکامی جنگی کوششوں اور یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرار داد منظور کرلی
دوسری جانب ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ سے امریکا کی عدم دلچسپی کا مطلب سیاسی پوزیشن میں تبدیلی نہیں، قرارداد کی حمایت اس لیے نہیں کی کیونکہ اس میں حماس کی مذمت جیسے الفاظ کی کمی تھی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ایسا لگتا ہے اسرائیلی وفد کا امریکا نہ آنا مثالی نہیں ہے، ہمیں بہت مایوسی ہوئی کہ اسرائیلی وفد نے رفاہ کے حوالے سے جامع مذاکرات کیلئے واشنگٹن کا دورہ منسوخ کر دیا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کی ہے، فوری جنگ بندی کی قرارداد سلامتی کونسل کے 10 رکن ممالک نے پیش کی جس میں الجزائر، جاپان، ایکواڈور ، سوئٹزرلینڈ، جنوبی کوریا، مالٹا اور دیگر شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل میں قرارداد منظوری سے غزہ میں جنگ بندی کی راہ ہموار ہوگی: سعودی عرب
سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی جبکہ امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، قرارداد میں یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور غزہ میں بلا رکاوٹ امداد کی رسائی بھی شامل ہے۔
ووٹنگ سے چند منٹ پہلے امریکا نے قرارداد میں مستقل جنگ بندی کے الفاظ کو طویل جنگ بندی میں تبدیل کرایا، اسرائیل کے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ پر زمینی اور فضائی حملے جاری ہیں اور حملوں میں اب تک 32 ہزار 333 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔