اوسلو: (ویب ڈیسک) ناروے نے فلسطین میں خوراک کو ترستے ہوئے شہریوں کیلئے اپنی امداد کو چار گنا بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ناروے کی بین الاقوامی ترقی کی وزیر اینی بیتھ ٹیونیریم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7 ماہ سے جاری جنگ کی وجہ سے غزہ میں ہنگامی بنیادوں پر امداد کی بہت زیادہ ضرورت ہے، غزہ میں خوراک کی قلت اور فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث قحط کا خطرہ ہے، نارویجن وزیر نے غزہ میں بحران اور مغربی کنارے میں نازک صورتحال پر اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
دوسری جانب ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن بارتھ ایدے نے اسرائیل کو رفح میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج کا یہ آپریشن آبادی کیلئے تباہ کن ہوگا، اس کے ساتھ ساتھ امداد فراہم کرنا اور بھی بہت زیادہ مشکل اور خطرناک ہو جائے گا، رفح میں پناہ لینے والے 10 لاکھ سے زیادہ لوگ پہلے ہی کئی بار قحط، موت کی ہولناکی سے بھاگ چکے ہیں۔
یاد رہے کہ ناروے کی حکومت نے فلسطینیوں کی امداد میں 92.5 ملین ڈالر اضافہ کرنے کا اعلان کیا جو کہ ناروے کی کرنسی میں ایک بلین کرونر کے برابر ہے، امداد میں اضافے کی تجویز کا اعلان انسانی ہمدردی کے اداروں کی طرف سے غزہ میں قحط کے خطرے کے اعلان کے بعد کیا گیا ہے، گزشتہ روز پیش ہونے والے بجٹ میں رواں سال 258 ملین کرونر اضافہ کیا گیا جو کہ پچھلے بجٹ سے چار گنا زیادہ ہے۔
حالیہ بجٹ کے مسودے کے مطابق ناروے رواں سال اپنی مجموعی قومی آمدنی کا تقریباً 0.98 فیصد ترقیاتی امداد کیلئے وقف کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، تاہم امدادی فنڈز کے اعداد و شمار حتمی نہیں اور ان میں تبدیلی کا امکان ہے، ناورے کی مرکز میں بائیں بازو کی حکومت پارلیمنٹ میں اقلیت ہے اور اسے مسودے کی قرارداد منظور کرنے کیلئے دوسری جماعتوں کو بھی قائل کرنا پڑے گا۔