امریکہ کا اسرائیل کیلئے ایک ارب ڈالر کے اسلحے کا نیا پیکج

Published On 15 May,2024 02:38 pm

واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) امریکی کانگریس کے عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو ایک ارب ڈالر کے اسلحے اور بارود کا نیا پیکج بھجوا رہی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق خبر رساں ادارے کا بتانا ہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں اسرائیل کو 3500 بموں کی منتقلی روکنے کے بعد تل ابیب کو اسلحے کی یہ پہلی کھیپ ہو گی جس کا بائیڈن انتظامیہ نے فی الحال اعلان نہیں کیا۔

بائیڈن انتظامیہ نے کہا تھا کہ اسرائیل کو رفح کے شہر پر بم برسانے سے روکنے کے لیے بموں کی منتقلی روکی گئی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کانگریس کے عہدیداروں نے نام نہ بتانے کی شرط پر اسرائیل کو اسلحہ بھجوانے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ پیکج میں ٹینکوں کے گولہ بارود کے لیے 70 کروڑ ڈالر، فوجی گاڑیوں کے لیے 50 کروڑ ڈالر اور چھ کروڑ ڈالر کے مارٹر گولے شامل ہیں۔

تاہم اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا کہ اسرائیل کو فوجی پیکج کب بھجوایا جائے گا۔

خیال رہے کہ ایوان نمائندگان میں ری پبلکن ارکان اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی لازمی قرار دینے کے حوالے سے رواں ہفتے ایک بل پیش کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کو بموں کی ترسیل روکنے پر ری پبلکن ارکان نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام مشرق وسطیٰ میں اپنے قریبی اتحادی کو ترک کرنے کے مترادف ہے۔

وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہا تھا کہ بل کانگریس سے منظور ہونے کی صورت میں صدر جو بائیڈن اسے ویٹو کر دیں گے ، تاہم ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ ارکان اس تمام معاملے پر منقسم دکھائی دیتے ہیں۔

ان میں سے متعدد نے بائیڈن انتظامیہ کو خط بھی لکھا ہے اور کہا ہے کہ بموں کی منتقلی روک کر جو پیغام بھیجا گیا ہے اس پر انہیں ’گہری تشویش‘ ہے۔

بائیڈن انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی لازمی قرار دینے سے متعلق قانون سازی پر وائٹ ہاؤس ایوان کے متعدد ارکان سے رابطے میں ہے۔

 اس سے قبل 7 اکتوبر کے بعد پہلی بار امریکا نے ملک بھر میں مظاہروں کے بعد اسرائیل کو بھیجی جانے والی ہتھیاروں کی کھیپ روکی تھی۔

خیال رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے گزشتہ ماہ اسرائیل کی ہنگامی امدادکا بل منظور کیا تھا جس کے تحت اسرائیل کو 26 ارب ڈالر فراہم کیے جانے تھے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکی امداد میں 14ارب ڈالر کی فوجی امداد بھی شامل تھی۔