واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکا کا کہنا ہے کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو ہونے والے حادثے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ امریکا کو ابھی تک ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو حادثے کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکیں، ایران میں صدر کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کا جائزہ لے رہے ہیں، یہ بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ تحقیقات کا کیا نتیجہ سامنے آتا ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کی وجوہات کا علم نہیں، ایرانی ہیلی کاپٹر کو گرانے میں واشنگٹن کا کوئی کردار نہیں، میں طیارے کے حادثے کی وجہ کا اندازہ نہیں لگا سکتا، ہم ایرانی صدر کی موت کے بعد علاقائی سلامتی پر وسیع اثرات مرتب ہوتا نہیں دیکھ رہے۔
قبل ازیں ایران کے سابق وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکا کو گزشتہ روز ہونے والے ہیلی کاپٹر حادثے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو ابراہیم رئیسی کے قتل میں بنیادی مجرموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، جس نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے باوجود ایران کو طیاروں اور ہوابازی کے سپیئر پارٹس کی فروخت پر پابندی عائد کررکھی ہے۔
جوادظریف نے مزید کہا ہے کہ یہ مقدمہ یقینی طور پر ایرانی قوم کے خلاف امریکی جرائم کی بلیک لسٹ میں درج ہے، تمام مشکلات کے باوجود ایرانی عوام ان خاص حالات میں حکومت اور انقلاب کے ساتھ کھڑے رہے جن سے ملک گزر رہا ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آذربائیجان کے سرحدی علاقے میں ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس تبریز آ رہے تھے کہ تبریز سے 100 کلو میٹر دور ضلع اُوزی اور پیر داؤد قصبے کے درمیانی علاقے میں پرواز کے آدھے گھنٹہ بعد صدر کے ہیلی کاپٹر کا دیگر ہیلی کاپٹرز سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر خراب موسمی حالات میں دیزمر جنگل میں کریش ہوا، 15 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے سرچ آپریشن کے بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ کے جسد خاکی مل گئے، کچھ لاشیں جل کر ناقابل شناخت ہو گئیں، سرچ آپریشن کی کامیابی کے بعد تمام شہداء کے جسد خاکی تبریز منتقل کر دیئے۔
ایران کے صدر کیساتھ وزیر خارجہ امیر حسین عبدالہیان، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے سید محمد الہاشم، مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی، تبریز کے امام سید محمد الہاشم، صدر کے سکیورٹی کمانڈر سردار مہدی موسوی، پائلٹ کرنل سید طاہر مصطفوی، پائلٹ کرنل محسن دریانوش اور میجر بہروز بھی سوار تھے جو جام شہادت نوش کر گئے۔