نیویارک : (ویب ڈیسک ) گزشتہ روز جاری ہونیوالی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا نے گزشتہ ایک سال کے دوران موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے شدید گرمی کے اوسطاً 26 اضافی دن برداشت کیے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ایک رپورٹ گزشتہ روز جاری ہوئی جس میں بتایا گیا کہ گرمی موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
یہ رپورٹ ریڈ کراس ریڈ کریسنٹ کلائمیٹ سینٹر، ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن نیٹ ورک اور غیر منافع بخش تحقیقی تنظیم کلائمیٹ سینٹرل نے شائع کی ہے۔
رپورٹ میں دنیا بھر موسم کی شدت میں اضافے میں گلوبل وارمنگ کے کردار کی نشاندہی کی گئی ہے۔
اس تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے 1991 سے 2020 کا دورانیہ استعمال کیا تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ اس مدت کے دوران ہر ملک کے لیے 10 فیصد کے اندر کیا درجہ حرارت شمار ہوتا ہے۔
بعدازاں انہوں نے 15 مئی 2024 تک گزشتہ 12 ماہ کا جائزہ لیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ اس مدت کے دوران درجہ حرارت پچھلے رینچ سے کتنا کم یا زیادہ رہا۔
اس کے بعد انہوں نے اس دوران انتہائی گرم دنوں میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا جائزہ لیا، سائنسدانوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ انسانوں کی وجہ سے ہی موسمیاتی تبدیلی میں اضافہ ہوا اور دنیا کے تقریباً تمام مقامات پر شدید گرمی میں اوسطاً 26 دن کا اضافہ ہوا۔
یورپی یونین کے موسمیاتی مانیٹر کوپرنیکس کے مطابق، 2023 گرم ترین سال تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 12 مہینوں میں تقریباً 6.3 ارب افراد (عالمی آبادی کا تقریباً 80 فیصد) نے کم از کم 31 شدید گرمی کے دنوں کا تجربہ کیا۔
مجموعی طور پر، انٹارکٹیکا کے علاوہ ہر براعظم کے 90 مختلف ممالک میں 76 شدید گرمی کی لہریں ریکارڈ کی گئیں اور سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے 5 لاطینی امریکہ میں تھے۔