مصرکا اسرائیل اور حماس سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو مکمل کرنے پر زور

Published On 11 June,2024 10:32 am

قاہرہ : (ویب ڈیسک ) مصر نے سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جامع اور مستقل جنگ بندی تک پہنچنے کیلئے معاہدے کی حمایت کی قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے۔

عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق مصری وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں قاہرہ نے سلامتی کونسل کی طرف سے جاری کردہ قرارداد اور اس میں قیدیوں اور زیر حراست افراد کے تبادلے، غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء ، بے گھر فلسطینیوں کی بحفاظت واپسی اور جنگ زدہ فلسطینیوں کو امداد کی بلا تعطل فراہمی کی قرارداد کا خیرمقدم کیا۔

مصر نے اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریوں کی تعمیل کرنے کی اہمیت اور غزہ کی پٹی کے خلاف جاری جنگ اور اس کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کو روکنے کے لیے مطالبے کی دہرایا۔

مصرنے حماس اور اسرائیل دونوں پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جاری جنگ روکیں اور سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں جنگ بندی معاہدے کی تجاویز پر عمل درآمد شروع کریں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ جنگ بندی : امریکی وزیر خارجہ کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات

مصر نے دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سیاسی افق تلاش کرنے، اس کے لیے بین الاقوامی سطح پر سنجیدہ اقدامات کی ضرورت پر توجہ دلائی۔

مصر کا کہنا تھاکہ تنازعے کی جڑکو ختم کرنے، خطے میں استحکام اور بقائے باہمی کی بنیادوں کی حمایت اور قیام امن کی واحد ضمانت ہے1967ء کی سرحدوں اور مشرقی بیت المقدس پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے۔

گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ملاقات کے دوران مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے انسانی امداد کے نفاذ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے مربوط بین الاقوامی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے غزہ کی پٹی پر جنگ کے خاتمے، اس کی روک تھام ، جنگ کو پھیلنے سے روکنے اور دو ریاستی حل کو نافذ کرنے میں آگے بڑھنے پر زور دیا۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کیلئے امریکی قرارداد منظور کرلی ہے جبکہ حماس نے بھی جنگ بندی کی حمایت میں سلامتی کونسل کی قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے۔

 واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے اسرائیل نے غزہ کے خلاف وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 37 ہزار فلسطینی شہید اور 81 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں ، مسلسل ناکہ بندی کی وجہ سے گنجان آباد فلسطینی پٹی میں لوگوں کو قحط کے حالات کا سامنا ہے۔