ریاض : (ویب ڈیسک ) سعودی عرب نے اقوامِ متحدہ کی اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کی آباد کاری کی پالیسی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ مملکت نے عالمی عدالتِ انصاف کی مشاورتی رائے کا خیرمقدم کیا اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل تک پہنچنے کے لیے عملی اقدامات پر زور دیا۔
ایک الگ بیان میں سعودی عرب میں قائم رابطہ عالم اسلامی نے آئی سی جے کے فیصلے کو "مسئلے کے منصفانہ اور جامع حل تک پہنچنے کے لیے فلسطینی عوام کے انسانی اور قانونی حق کی طرف ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں:عالمی عدالت انصاف نے فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ غیر قانونی قرار دیدیا
رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ اگرچہ غیر پابند ہے لیکن اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ فلسطینیوں کو "خود ارادیت اور اپنی آزاد ریاست کے قیام کے لیے ان کے جائز حقوق حاصل ہوں جو عرب امن اقدام اور متعلقہ بین الاقوامی قانونی قراردادوں کے مطابق ہوں۔"
عدالتی پینل کو پتا چلا کہ "اسرائیل کی طرف سے آباد کاروں کی مغربی کنارے اور یروشلم میں منتقلی کے ساتھ ساتھ اسرائیل کا ان کی موجودگی برقرار رکھنا چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 49 کے خلاف ہے۔"
عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کی مسلسل موجودگی غیر قانونی ہے اور اسے “جلد سے جلد” ختم ہونا چاہیے۔
یہ فیصلہ 7اکتوبر کے حملے کے بعد غزہ پر اسرائیل کی تباہ کن بمباری کے پس منظر میں آیا ہے، سعودی کابینہ نے منگل کے روز غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی کے اقدام کی مذمت کی۔