تہران: (دنیا نیوز) نومنتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
حلف برداری تقریب میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی شرکت کی، حلف برداری تقریب میں 80 سے زائد ممالک کی اہم شخصیات شریک ہوئیں۔
ایران کے آئین کے مطابق نو منتخب صدر کو عہدے کا حلف پارلیمنٹ میں لینا ہوتا ہے، صدر کو حلف اٹھانے کے دو ہفتوں میں کابینہ کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اتوار کے روز نئے صدر کے طور پر مسعود پزشکیان کے نام کی توثیق کر دی تھی، گوکہ صدارتی انتخابات اگلے سال ہونیوالے تھے لیکن رواں برس مئی میں ہیلی کاپٹر حادثے میں صدر ابراہیم رئیسی کی ہلاکت کے بعد ان کا انعقاد قبل از وقت کیا گیا۔
ایران کے نومنتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کون ہیں؟
ایران کے سخت گیر اور قدامت پسند حلقوں سے علیحدہ وہ ایک ایسے رہنما ہیں جو ملک کے اندرونی اور بیرونی محاذ پرمختلف حکمت عملی اپنانے کا ارداہ رکھتے ہیں، 70 سالہ مسعود پزشکیان ایران کے علاقے ماہ آباد میں پیدا ہوئے۔
ارمیا میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، انھوں نے ایران کے اسلامی انقلاب سے پہلے تبریز یونیورسٹی سے طب کی تعلیم حاصل کی۔
وہ ایک ہارٹ سرجن ہیں اور سابق وزیر صحت بھی رہ چکے ہیں، وہ پانچ بار ایران کی پارلیمنٹ کے رکن اور ایک بار اس کے نائب صدر بھی رہ چکے ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران مسعود پزشکیان کے وعدے سماجی انصاف، متوازن ترقی اور اصلاحات پر مرکوز رہے، انہیں عوامی سطح پر دو سابق اصلاح پسند صدور کی حمایت بھی حاصل ہے جن میں حسن روحانی اور محمد خاتمی شامل ہیں، سابق وزیر خزانہ جواد ظریف بھی ان کے حامیوں میں شامل ہیں۔
مسعود پزشکیان خواتین کو حجاب پہننے پر مجبور کرنے والی ایران کی اخلاقی پولیس کو ’غیر اخلاقی‘ قرار دے چکے ہیں، ایران میں خواتین کی ایک بڑی تعداد ان قوانین کی کھل کر خلاف ورزی کرتی ہے۔
انتخابات میں مسعود پزشکیان نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ وہ مغرب سے تعلقات میں بہتری کیساتھ ساتھ جوہری مذاکرات کو بحال کریں گے تاکہ ملک کی معیشت کو کمزور کرنے والی عالمی پابندیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔
انہوں نے انتخابی مہم میں عوام سے یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ ایک شفاف معاشی نظام تشکیل دے کر اور بدعنوانی ختم کرتے ہوئے اقتصادی ترقی کے لیے بنیاد فراہم کریں گے۔
انھوں نے اپنی انتخابی مہم میں صحت کے نظام میں اصلاحات، طبی خدمات کے معیار کو بہتر بنانا اور علاج کے اخراجات کو کم کرنا سمیت ملک میں تعلیمی حالات کو بہتر کرنے اور سکولوں اور یونیورسٹیوں کے معیار کو بڑھانے کے وعدے بھی کیے ہیں۔
یاد رہے کہ 28 جون کو ایران میں صدارتی انتخاب منعقد ہوئے تھے ، تاہم انتخاب میں کوئی بھی امیدوار مطلوبہ 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل نہ کر سکا جس کے بعد پانچ جولائی کو صدارتی انتخاب کا دوسرا مرحلہ منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ ابراہیم رئیسی 2021 میں صدر منتخب ہوئے تھے اور معمول کے شیڈول کے تحت صدارتی انتخاب 2025 میں ہونا تھا، تاہم ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں انتقال کے بعد صدارتی انتخابات قبل ازوقت منعقد ہوئے، حادثے میں وزیر خارجہ امیر حسین اور دیگر 6 ایرانی عہدیدار بھی جاں بحق ہوئے تھے۔