طلبہ تحریک کے مطالبے پر بنگلہ دیشی صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کردی

Published On 06 August,2024 02:29 pm

ڈھاکہ : (دنیانیوز/ویب ڈیسک ) طلبہ تحریک کے مطالبے کے بعد بنگلہ دیش کے صدرشہاب الدین نے پارلیمنٹ تحلیل کردی۔

 رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی میڈیا نے ایک پریس ریلیز کے حوالے سے بتایا ہے کہ مسلح افواج کے سربراہان، مختلف سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور طلبہ اتحاد سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن کے ساتھ ملاقات کے بعد صدر نے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا ہے۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کی چیئرپرسن خالدہ ضیا کو رہا کر دیا گیا ہے۔

 سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفے اور ملک سے فرار ہونے کے بعد طلبہ تحریک نے فوجی قیادت یا حمایت والی حکومت قبول کرنے سے انکار کردیا تھا اور پارلیمنٹ دوپہر 3 بجے تک تحلیل کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔

طلبہ تحریک کے رہنما ناہید اسلام، آصف محمود اور ابوبکرمازوم دار نے ویڈیو پیغام کے ذریعے عبوری حکومت کا خاکہ جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کے زیر سربراہی عبوری حکومت قائم کی جائے۔

اس حوالے سے ڈاکٹر محمد یونس نے آمادگی کا اظہارکرتے ہوئے  اپنے بیان میں کہا کہ شیخ حسینہ واجد نے شیخ مجیب الرحمان کی میراث تباہ کردی تھی، بنگلہ دیش اب آزاد ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں :بنگلہ دیش: طلبہ کا فوجی حکومت قبول کرنے سے انکار، عبوری حکومت کا خاکہ پیش

ملک میں اتوار تک پرتشدد مظاہروں میں 300 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد حسینہ واجد نے وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیا تھا اور آرمی چیف وقار الزمان نے  ملک میں عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

پیر کو بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے فوجی قیادت سے ملاقات میں مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی پر مشتمل عبوری حکومت قائم کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

اس سلسلے میں فوج سے کہا گیا تھا کہ وہ جاری لوٹ مار بند کرائے اور قانون کی بالادستی بحال کرائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں :امریکا کی جانب سے بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے قیام کا خیر مقدم

آرمی چیف وقار الزمان نے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے افراد سے ملاقاتیں بھی کی تھیں اور عبوری حکومت جلد قائم ہونے کا عندیہ دیا تھا، وہ طلبہ اور اساتذہ سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

ادھر بھارتی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کی مستعفی وزیراعظم نے برطانیہ سے سیاسی پناہ کی درخواست کردی ہے جبکہ ان کی بہن شیخ ریحانہ کے پاس پہلے ہی سے برطانیہ کی شہریت ہے، دونوں بہنیں اس وقت بھارت میں ہیں۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ ماہ کئی روز تک مظاہرے ہوئے تھے جن میں 200 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے  جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا۔