ڈھاکہ : (ویب ڈیسک) بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد عبوری حکومت تشکیل دے دی گئی، ڈاکٹر محمد یونس عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عبوری حکومت کے قیام کا فیصلہ ایوان صدر میں مشاورتی اجلاس میں ہوا، اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور طلبہ تحریک کے رہنما بھی شریک تھے۔
خیال رہے کہ احتجاج اور مظاہرے کر کے حکومت کے خاتمے کا سبب بننے والے بنگلہ دیشی طلبہ رہنماؤں نے مطالبہ کیا تھا کہ محمد یونس نگراں حکومت کی قیادت کریں۔
یہ بھی پڑھیں:طلبہ تحریک کے مطالبے پر بنگلہ دیشی صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کردی
غریب ترین لوگوں کے بینکر کے نام سے مشہور محمد یونس کو 2006 میں ان کے کام کے لیے نوبیل انعام سے نوازا گیا جہاں انہوں نے دیہی خواتین کو چھوٹی نقد رقوم بطور قرض دی تھیں تاکہ یہ خواتین کھیتی باڑی کے اوزار یا کاروباری آلات میں سرمایہ کاری کر کے اپنی کمائی کو بڑھا سکیں۔
اپنی بڑھتی ہوئی کامیابیوں کے ساتھ 2007 میں محمد یونس نے اپنی سیاسی جماعت بنانے کی کوشش کی تاہم 84 سالہ محمد یونس کا سیاسی سفر بہت مختصر رہا لیکن محمد یونس کے سیاسی مقاصد سامنے آنے سے شیخ حسینہ بہت برہم ہوئیں اور ان پر غریبوں کا خون چوسنے کا الزام بھی عائد کیا۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش: طلبہ کا فوجی حکومت قبول کرنے سے انکار، عبوری حکومت کا خاکہ پیش
76 سالہ حسینہ واجد نے 2009 میں اقتدار سنبھالا تھا لیکن ان پر جنوری میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا گیا تھا اور پھر گزشتہ ماہ لاکھوں طلبہ نے کوٹہ سسٹم کے خلاف سڑکوں پر مظاہرے کیے ، بعدازاں طلبہ اور اپوزیشن جماعتوں نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی تھی جس میں سینکڑوں افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد حسینہ واجد ہیلی کاپٹر میں ملک سے فرار ہو گئی تھیں اور وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔