ڈھاکہ :(ویب ڈیسک ) بنگلہ دیشی فوج کے حاضر سروس اور سابق افسران اور اہلکاروں نے شیخ حسینہ واجد کی مظاہرین سے نمٹنے کی پالیسی اور ان کے ملک سے فرار پر سخت تنقید اور برہمی کا اظہار کیا ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیشی فوجی اہلکار نے کہا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کیلئے پیغام واضح تھا اب ان کو فوج کی حمایت حاصل نہیں رہی۔
غیرملکی خبر ایجنسی نے بنگلہ دیش کی فوج کے حاضر اور ریٹائرڈ افسران سے بات چیت کی ہے۔
جن میں سے ایک بنگلہ دیشی فوجی اہلکار نے کہا کہ آرمی چیف اور فوجی افسران نے شیخ حسینہ کے ملک چھوڑنے سے ایک دن قبل میٹنگ کی، فوج نے طلبہ احتجاج کو دبانے کیلئے طاقت کے استعمال سے انکار کردیا تھا۔
بنگلہ دیشی فوجی اہلکار نے بتایا کہ مظاہروں کے پھیلنے اور زیادہ اموات نے فوج کیلئے شیخ حسینہ کی حمایت کو مشکل بنایا۔
یہ بھی پڑھیں :بنگلہ دیش میں عبوری حکومت تشکیل، ڈاکٹر محمد یونس چیف ایڈوائزرمقرر
اس معاملے پر بنگلہ دیشی فوجیوں کے اندر بہت بے چینی تھی ، سابق فوجی افسران کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ کو محفوظ راستہ نہیں دیا جانا چاہیے تھا، یہ ایک حماقت ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہروں میں سابق سینئر فوجی افسران نے بھی شرکت کی تھی اور شیخ حسینہ کے ملک چھوڑنے پر موجودہ اور سابق فوجی افسران ناراض ہیں۔
دوسری جانب بھارتی عہدیدار کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ کو سفارتی طور پر کہا گیا تھا کہ ان کا بھارت میں قیام عارضی ہونا چاہیے، شیخ حسینہ کے قیام سے بھارت کے اگلی بنگلادیشی حکومت سے تعلقات میں خرابی کا خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد ایک ماہ سے جاری عوامی مظاہروں اور دباؤ کے بعد مستعفی ہوکر ملک سے فرار ہوگئیں تھیں جس کے بعد فوج نے اقتدار سنبھالا اور طلبہ تحریک کے مطالبے پر عبوری حکومت تشکیل دے دی گئی۔