تل ابیب : (ویب ڈیسک ) اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ان رپورٹس کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں بچوں کو پولیو ویکسین فراہم کرنے کی خاطر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی امریکی درخواست پر آمادہ ہو گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی پر اسرائیل کے آمادہ ہونے سے متعلق جو کچھ گردش میں ہے وہ درست نہیں ، یہ بچوں کو پولیو ویکسین دینے کی خاطر جنگ بندی نہیں ہے بلکہ اس مقصد کے لیے غزہ کی پٹی میں محض جگہوں کی تخصیص ہے ، اس معاملے کو کابینہ میں پیش کیا گیا جہاں پیشہ ورانہ شخصیات نے اس کی حمایت کی۔
اسرائیلی میڈیا نے بدھ کے روز بتایا تھا کہ اسرائیل امریکی دباؤ میں غزہ کی پٹی میں "جنگ بندی" پر راضی ہو گیا ہے تا کہ وہاں بچوں کے لیے پولیو ویکسین کی مہم انجام دی جا سکے۔
عرب میڈیا کے مطابق ایک اسرائیلی چینل کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنے وزراء کو آگاہ کیے بغیر غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا فیصلہ کر لیا۔
نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق اسرائیل پوری غزہ کی پٹی میں نہیں بلکہ مخصوص جگہوں پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی نافذ کرے گا، ہم نے غزہ میں بچوں کو ویکسین دینے کے لیے مقامات مختص کیے ہیں ... یہ کوئی جنگ بندی نہیں ہے۔
دوسری جانب ایک امریکی ذمہ دار نے منگل کے روز فرانسیسی نیوز ایجنسی کو بتایا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں دوحہ میں بات چیت جاری ہے، یہ بات چیت چند روز قبل قاہرہ میں شروع ہوئی تھی۔
اگرچہ مصر، قطر اور امریکا کئی ماہ سے ثالثی کے عمل کی قیادت کر رہے ہیں اور جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے سمجھوتے کے واسطے پے در پے تجاویز پیش کر رہے ہیں تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے معاہدہ قبول کرنے کے لیے شرائط میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اس حوالے سے اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ اور موساد سربراہ ڈیوڈ برنیا پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ یہ رجحان سمجھوتے کی راہ میں رکاوٹ بن جائے گا۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 7اکتوبر 2023 سے اب تک 40ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 92ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ ہزاروں لاپتا ہیں۔