کابل: (ویب ڈیسک) طالبان حکومت نے کہا ہے کہ نئے اخلاق قانون حقوق نسواں پر کشیدگی بارے بات چیت کیلئے تیار ہیں۔
طالبان حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ افغان حکام عالمی برادری سے بات کرنے کے لئے پرعزم ہیں، یہ بات اس تناظر میں کہی گئی ہے جب ایک نیا اخلاقی قانون حقوق نسواں پر کشیدگی پر مبنی بحث کا سبب بن گیا ہے۔
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ یہ قانون جس میں خواتین کو مکمل پردہ کرنے اور سرِعام با آواز بلند نہ بولنے کا تقاضا کیا گیا ہے، غیر ملکی اقوام اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ معاملات کے امکانات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
حکومت کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان کے تبصروں کے جواب میں کہاکہ طالبان حکام نے بات جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی ہے، قبل ازیں افغانستان کی وزارتِ اخلاقیات نے کہا تھا کہ وہ مذکورہ قانون پر تنقید پر ملک میں اقوام متحدہ کے مشن یوناما کے ساتھ مزید تعاون نہیں کرے گی۔
وزارت فطرت نے ہفتے کے روز صحافیوں کو ایک مواصلاتی پیغام میں کہا ہے کہ حکام اسلامی قانون کے مطابق تمام ممالک اور تنظیموں کے ساتھ مثبت بات چیت کے لیے پرعزم ہیں۔
واضح رہے کہ 2021ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کسی بھی ریاست نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے لیکن اس نے حال ہی میں سفارتی سطح پر راستہ بنایا ہے جس میں قطر میں اقوامِ متحدہ کی میزبانی میں افغانستان پر مذاکرات میں شرکت بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ جمعہ کو اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے کہا تھا کہ ہم طالبان سمیت افغانستان میں تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔