افغان طالبان رجیم میں خواتین تعلیم کے بنیادی حق سے محروم

Published On 31 October,2025 10:38 am

کابل: (دنیا نیوز) افغان طالبان رجیم نے ملک میں تعلیمی نظام کو تباہ کرکےخواتین کے مستقبل کو تاریکی میں دھکیل دیا، سکولوں کی بندش کو 1500دن گزر جانے کے بعد طالبات ذہنی اذیت کا شکار ہو گئیں۔

افغان جریدے آمو کی رپورٹ کے مطابق2021 میں افغان طالبان کے افغانستان میں قبضہ کے بعد 2.2 ملین سے زیادہ طالبات تعلیم کے زیور سے محروم ہیں، تعلیمی پابندی جاری رہی تو 2030 تک تقریباً 40 لاکھ افغان طالبات ثانوی اور اعلیٰ تعلیم سے محروم ہو سکتی ہیں۔

جریدے سے گفتگو میں افغان طالبہ نے کہا کہ سوچا تھا کہ چند ہفتوں میں سکول دوبارہ کھل جائیں گے مگر وہ دن کبھی نہیں آیا۔

افغان ماہرین تعلیم کے مطابق سکولوں کی بندش سےخواتین کا بنیادی حق چھینا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان کے 34 صوبوں میں تعلیم سےمحروم ہونے والی طالبات کی ایسی ہی کہانیاں سنائی دیتی ہیں کہ وہ سکول جانے کا انتظار کر رہی ہیں مگر پابندی ہے، طالبان رجیم افغانستان میں سنگین جرائم اور انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہے۔

افغان جریدے کے مطابق اقوام عالم کو طالبان رجیم کے غیر انسانی رویہ کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے۔