امریکی صدر کا آڈٹ بیان نشر کرنے پر بی بی سی نے معافی مانگ لی

Published On 14 November,2025 05:53 am

لندن: (ویب ڈیسک) امریکی صدر کا ایڈیٹنگ شدہ بیان نشر کرنے پر بی بی سی نے معافی معانگ لی۔

بی بی سی کا کہنا ہے کہ ایڈیٹنگ کے نتیجے میں یہ غلط تاثر پیدا ہوا کہ صدر ٹرمپ نے براہ راست پرتشدد کارروائی کی ترغیب دی تھی اور یہ وضاحت دی کہ پروگرام دوبارہ نشر نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ٹرمپ کے وکیلوں نے بی بی سی کے خلاف ایک ارب ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ کرنے کی دھمکی دی ہے اور یہ مطالبہ کیا ہے کہ بی بی سی اپنے اقدام کی معافی مانگے سرکاری طور پر اصلاح کرے اور انہیں مالی معاوضہ ادا کرے، تنازع کے بعد بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹیم ڈیوی اور ہیڈ آف نیوز ڈیبورا ٹرننس نے اتوار کے روز اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

بی بی سی نیوز نے باضابطہ معافی کے بعد وائٹ ہاؤس سے اس معاملے پر تبصرے کی درخواست کی ہے، بی بی سی کا معافی کا یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا جب 2022ء میں نیوز نائٹ پر بھی اسی طرح کے ایک ایڈیٹڈ کلپ کی نشریات سامنے آئی جس کا انکشاف ڈیلی ٹیلی گراف نے کیا تھا۔

بی بی سی نے اپنے اصلاحات اور وضاحتوں کے سیکشن میں جمعرات کی شام ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ پینوراما پروگرام کو تنقید کے بعد دوبارہ جائزہ لیا گیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہماری ایڈیٹنگ نے یہ تاثر پیدا کیا کہ ہم صدر ٹرمپ کی تقریر کا ایک تسلسل دکھا رہے تھے حالانکہ وہ تقریر کے مختلف حصوں کے اقتباسات تھے اور اس سے یہ غلط تاثر ملا کہ صدر ٹرمپ نے براہ راست پرتشدد کارروائی کی دعوت دی تھی۔

بی بی سی کے وکیلوں نے صدر ٹرمپ کے قانونی ٹیم کو اتوار کو موصول ہونے والے خط کے جواب میں ایک تحریری جواب بھیجا ہے، بی بی سی کے ترجمان نے کہا کہ بی بی سی کے چیئرمین سامر شاہ نے الگ سے وائٹ ہاؤس کو ایک ذاتی خط بھیجا ہے، جس میں صدر ٹرمپ کو واضح کیا گیا کہ صدر کی 6 جنوری 2021 کی تقریر کی ایڈیٹنگ پر بی بی سی اور وہ خود معذرت خواہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ بی بی سی اس ایڈیٹنگ پر گہرا افسوس کا اظہار کرتا ہے ہم اس بات سے سختی سے اختلاف کرتے ہیں کہ اس معاملے میں ہتک عزت کا کوئی دعویٰ بنتا ہے۔