سرینگر: (دنیا نیوز) 23 نومبر 2018 کو کپران شوپیاں کی صبح نے مقبوضہ کشمیر کے زخمی دل پر ایک اور نشان چھوڑ دیا، ظالم بھارتی افواج کی پیلٹ گن سے متاثرہ اٹھارہ ماہ کی حبہ نثار بھی مقبوضہ کشمیر کی آزادی میں اپنا حصہ ڈال چکی ہے۔
کمسن حبہ نہ کسی احتجاج میں شامل تھی اور نہ ہی کسی دہشت گردی کا حصہ تھی، بھارتی بے رحم افواج کے چھاپے میں چلنے والی پیلٹ گن نے ایک ننھی جان کو بھی نہ بخشا، دھاتی چھرا آنکھ میں پیوست ہوتے ہی ننھی سی جان مقبوضہ کشمیر کی سب سے کمسن متاثرہ بن گئی۔
حبہ کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ اس مقبوضہ وادی میں پیدا ہوئی جہاں جابر حکمران کی طاقت معصومیت نہیں دیکھتی، نام نہاد ہجوم کنٹرول کرنے کے نام پر چلائی جانے والی پیلٹ گنز گھروں اور ماؤں کی گود میں پہنچتی ہیں، یہ زخمی آنکھ سفاک مودی کی اس خونریز پالیسی کا ثبوت ہے جو انسانیت کی حرمت روند رہی ہے۔
سوال تو یہ ہے کہ بھارتی بربریت سے اگر شیر خوار بچی بھی محفوظ نہیں تو انصاف کی روشنی کون لوٹائے گا؟ معصوم حبہ نثار کی آنکھ آج بھی انسانیت رکھنے والی عالمی برادری کی خاموشی پر سوال اٹھا رہی ہے، مقبوضہ کشمیر کی وادی میں بہتا خون قابض مودی کی سفاک پالیسیوں کا زندہ ثبوت ہے
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز اور مودی کے جبر پر آخر عالمی برادری کب توجہ دے گی؟



