اسرائیل کی غزہ میں مکمل قبضے، خصوصی فوجی آپریشن کی منصوبہ بندی

Published On 02 December,2025 05:04 am

غزہ: (ویب ڈیسک) اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود جنگ دوبارہ شروع کرنے، غزہ پر مکمل قبضہ کرنے یا یلو لائن کے ساتھ رہنے اور غزہ کے باقی ماندہ حصے میں خصوصی فوجی آپریشن جیسے آپشنز پر غور شروع کر دیا۔

عالمی میڈیا نے اسرائیلی نشریاتی ادارے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ امریکا کے پاس ابھی تک فلسطینی عسکریت پسندوں کو غیر مسلح کرنے کا کوئی واضح منصوبہ نہیں ہے اور وہ اپنی طاقت بحال کرنے کےلئے کام کر رہے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج انہیں اس سے روکنا چاہتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اب بھی فلسطینی جنگجوؤں کے ہتھیار ڈالنے اور گرفتاری کے بعد ان کے غزہ سے نکل جانے پر اصرار کر رہا ہے جبکہ ایک سابق امریکی انتظام جس میں فلسطینی جنگجوؤں کے رفح سے اسرائیلی فوج کے کنٹرول سے باہر کے علاقوں میں نکلنے کی تجویز دی گئی تھی ناکام ہو چکا ہے۔

امریکی سرپرستی میں مصر اور قطر کی معاونت اور ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے مطابق اسرائیلی افواج تباہ حال غزہ کے تقریباً 55 فیصد حصے کو کنٹرول کر رہی ہیں اور اس وقت یلو لائن سے پیچھے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل امریکی منصوبے کے دوسرے مرحلے میں منتقلی میں تاخیر کر رہا ہے، اس مرحلے میں غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی اور غزہ کی پٹی کے معاملات کو چلانے کے لئے ایک سویلین حکومت کی تشکیل شامل ہے۔

اسرائیل رفح میں پھنسے ہوئے جنگجوؤں کے مسئلے کو حل کرنے اور انہیں غیر مسلح کرنے پر بضد ہے۔