دارفور: (ویب ڈیسک) سوڈان کی ریپڈ سپورٹ فورسز) نے ریاست جنوبی کردفان کے کالوگی علاقے میں شہری آبادیوں پر حملے کر کے 46 بچوں سمیت کم از کم 116 افراد قتل کر دیئے۔
کالوگی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے الجزیرہ کو بتایا کہ مرنے والوں میں 46بچے بھی شامل ہیں جو اس وقت پری سکول میں موجود تھے، سوڈانی مسلح افواج کے دو فوجی ذرائع نے بھی تصدیق کی کہ آر ایس ایف نے چھوٹے بچوں کے سکول پر حملہ کیا اور اس کے بعد ان شہریوں کو نشانہ بنایا جو جائے وقوعہ پر امداد دینے کے لیے پہنچے تھے۔
ذرائع نے کہا کہ شہر کے ہسپتال اور ایک سرکاری عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا، علاقے میں مواصلاتی نظام کی بندش کے باعث ہلاکتوں کی تفصیلات اکٹھی کرنا مشکل ہو رہا ہے، اور خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
یونیسیف کے سوڈان میں نمائندے شیلیڈن ییٹ نے کہا کہ سکول میں بچوں کا قتل بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، بچوں کو کبھی بھی جنگ کی قیمت ادا نہیں کرنی چاہئے، تمام فریقین فوری طور پر حملے بند کریں اور انسانی امداد کی محفوظ اور آزادانہ رسائی کی اجازت دیں۔
سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ کم از کم نو افراد مارے گئے، جن میں چار بچے اور دو خواتین شامل ہیں، جب آر ایس ایف اور اس کے اتحادی گروپ SPLM–N (الحلو) نے کنڈرگارٹن اور دیگر شہری تنصیبات پر جان بوجھ کر خودکش ڈرون حملے کیے۔
گروپ نے کہا کہ یہ حملہ بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے اور شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
یہ واقعہ جاری خانہ جنگی میں عام شہریوں کے خلاف آر ایس ایف پر لگنے والے مزید ایک مبینہ ظلم کا اظہار ہے، جنگ کا تیسرا سال جاری ہے، جس میں آر ایس ایف اور سوڈانی فوج ایک دوسرے کے خلاف لڑ رہے ہیں، اور فوج پر بھی مظالم کے الزامات لگ چکے ہیں۔
گزشتہ چند ہفتوں میں کردفان میں لڑائی انتہائی شدید ہو گئی ہے، خاص طور پر پچھلے ماہ دارفور کے شہر الفاشر کے آر ایس ایف کے ہاتھوں سقوط کے بعد کردفان دونوں فریقوں کے لیے انتہائی سٹریٹجک ہے۔
یہ علاقہ مغرب میں آر ایس ایف کے زیر قبضہ دارفور اور مشرق و شمال میں حکومتی علاقوں کے درمیان واقع ہے، جو دونوں فریقوں کی اہم گزرگاہ ہے، الفاشر جیسے بڑے شہر پر قبضہ آر ایس ایف کو دارالحکومت خرطوم تک براہ راست رسائی دیتا ہے، جسے حکومت نے اس سال کے شروع میں دوبارہ حاصل کیا تھا۔
مورگن نے مزید کہا کہ فوج کے لیے کردفان پر کنٹرول برقرار رکھنا اس لیے اہم ہے تاکہ وہ ملک کے وسطی، شمالی اور مشرقی حصوں میں اپنے اڈوں کا تحفظ کر سکے اور آر ایس ایف کے زیر قبضہ دارفور پر حملے شروع کر سکے۔
تاریخ خود کو دہرا رہی ہے
اس جنگ نے اب تک ہزاروں افراد کو مار دیا ہے، کروڑ سے زیادہ لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے، اور تقریباً تین کروڑ افراد کو انسانی امداد کا محتاج بنا دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹورک نے خبردار کیا کہ سوڈان کے کردفان خطے میں بڑے پیمانے پر قتلِ عام کا خطرہ ہے، جیسا کہ دارفور کے شہر الفاشر میں ہوا تھا، جو گزشتہ ماہ آر ایس ایف کے ہاتھوں سقوط پذیر ہوا۔
ٹورک نے کہا کہ کردفان میں تاریخ کو خود کو دہراتے دیکھنا واقعی چونکا دینے والا ہے، خاص طور پر الفاشر میں ہونے والے ہولناک واقعات کے بعد یہ المناک ہے۔



