اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کا فنانس بل 19-2018 میں ترامیم کرکے جمعہ کو منی بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ، 400 سے زائد اشیاء مہنگی ہونے کا امکان، 150 پرتعیش اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے اور انکم ٹیکس کی شرح 30 جون سے پہلے والی سطح پر لانے کی تجویز زیر غور ہے۔
عوام مہنگائی کے نئے طوفان کے لیے تیار ہوجائیں، وفاقی حکومت نے جمعہ کو منی بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ منی بجٹ میں سینکڑوں اشیاء مہنگی ہونے کا امکان ہے، بجٹ کے ذریعے وفاقی ترقیاتی پروگرام میں کٹوتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پی ایس ڈی پی میں کٹوتی کیلئے اجلاس آج شام وزیراعظم کی زیرصدارت ہوگا۔ اجلاس میں پی ایس ڈی پی کٹوتی کے حوالے سے فیصلے کیے جانے کا امکان ہے۔
منی بجٹ میں کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں ایک فیصد اضافہ ممکن ہے جس سے 400 سے زائد اشیاء مہنگی ہوں گی۔ درآمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے 150 پرتعیش اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔
ایف بی آر نے 300 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے اور تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔ گزشتہ حکومت نے مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں 12 لاکھ روپے تک سالانہ آمدن والوں کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا تھا۔ اب منی بجٹ میں انکم ٹیکس کی شرح 12 لاکھ سے کم کرکے 4 لاکھ کرنے اور انکم ٹیکس کے ریٹس 30 جون سے پہلے والی سطح پر لانے کی تجویز زیر غور ہے۔
منی بجٹ کے لیے وزارت تجارت کی جانب سے ٹیرف لائنز پالیسی تیار کرلی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے منی بجٹ میں انویسٹمنٹ پالیسی اور نئی 5 سالہ تجارتی پالیسی بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ 14 ستمبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسی سلسلے میں طلب کیا گیا ہے، حکومت اس اجلاس کے دوران ہی فنانس بل اسمبلی میں پیش کرے گی۔