اسلام آباد: (دنیا نیوز) گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ جب بھی شرح سود کا ذکر ہوتا ہے ہم اسے بزنس مین کے نکتہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ آنے والے وقت میں مہنگائی جیسے جیسے کم ہوگی ویسے ویسے شرح سود کم ہو گی۔
ایم این اے رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ شرح سود کا بڑھنا کوئی بری نہیں ہے، ایک طبقہ وہ بھی ہے جو اپنی جمع پونجی لگا کر اس کے منافع پر گزارا کرتا ہے۔
ڈاکٹر رضا باقر کا مزید کہنا تھا کہ جب شرح سود کم ہوتی ہے تو وہ سفید پوش آدمی متاثر ہوتا ہے، ایک ماہ قبل ساڑھے 14 فیصد سے مہنگائی تھی، اب ساڑھے 12 فیصد تک مہنگائی نیچے آئی ہے۔
بریفنگ کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ ہماری سیونگز بھارت سے کافی کم ہے، قومی بچت بڑھانے کے لئے ہمیں اقدامات کرنا ہوں گے، بھارت اور بنگلا دیش کے مقابلے میں ہماری سیونگ کم ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں سیونگ ریٹ کم ہے، نیشنل سیونگ کم ہوئیں تو کرنٹ اکاونٹ خسارہ بڑھے گا۔
ڈاکٹر رضا باقر کا مزید کہنا تھا کہ ایکسچینج ریٹ بڑھنے کی وجہ خزانہ خالی ہونا تھا، ریفارمز پیکیج شروع ہونے وقت سے ساڑھے نو ارب ڈالر زرمبادلہ ذخائر بڑھے۔ جب خزانے میں پیسہ ہوگا تو کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈالر ایک سو پانچ سے بڑھتا بڑھتا 162تک چلا گیا، لوگ ہر روز رات کو کہہ رہے تھے ڈالر آسمان تک جائے گا، ڈالر کو 154.155 پر لاکر کھڑا کیا ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے، اوسط ساڑھے بارہ فیصد تک مہنگائی سالانہ رہے گی، آنے والے وقت میں مہنگائی جیسے جیسے کم ہوگی ویسے ویسے شرح سود کم ہو گی۔
رضا باقر کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی سپلائی اور ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے بڑھی، آج لوگ ڈالر اکاونٹ سے روپے اکاونٹ میں تبدیل کررہے ہیں۔ سال 2011ء میں ساڑھے تیرہ فیصد مہنگائی تھی، پہلے ڈالر کو مصنوعی جگہ پر رکھا ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس لئے غیر ملکی سرمایہ کار ڈرتا بھی تھا کہ یہ عارضی ہے، اگر پیسہ باہر جاتا بھی ہے تو بھی کافی سرمایہ پڑا ہوا ہوگا، تین ارب ڈالرز جو آئے ہیں یہ چار سے پانچ فیصد تک آئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سٹیٹ بینک قانون میں تبدیلی کی جا رہی ہے جس کے تحت مرکزی بینک کی خود مختاری میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے انگلش سپیکنک یونین کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ سسٹم کو بہتر کرنے کے لیے سخت فیصلے کرنا پڑتے ہیں اور اب ان سخت فیصلوں کے مثبت نتائج آ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے مرکزی بینک سے قرضے لیے کی روایت کو ختم کیا جا رہا ہے جبکہ سٹیٹ بینک کو مزید خود مختار کیا جا رہا ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم کی روک تھام پر زیادہ وسائل لگا رہے ہیں۔ سائبر کرائم پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور بینکوں سے تفصیلات بھی طلب کر رہے ہیں۔