نیویارک: (روزنامہ دنیا) سٹوریج کی روایتی سہولتوں میں گنجائش ختم ہونے کے بعد تیل کے تاجروں نے اسے ذخیرہ کرنے کیلئے جہازوں، ریل کاروں، پائپ لائنوں اور غاروں کی تلاش شروع کر دی۔
شپنگ کمپنیوں کے اعدادوشمار کے مطابق چند روز کے دوران تین کروڑ بیرل جیٹ فیول، گیسولین اور ڈیزل سمندر میں ذخیرہ کرنے کیلئے درجنوں آئل ٹینکروں کی بکنگ ہوئی، 13 کروڑ بیرل خام تیل پہلے سے تیرتے ٹینکروں میں سٹور ہے۔
آئل پروڈیوسر، ریفائنر اور تاجر خام تیل اور فیول کو سٹور کرنے کیلئے شمال مشرقی امریکا کی ریل کاریں اور خالی پڑی پائپ لائنیں استعمال کر رہے ہیں۔ شمال مشرقی یورپ میں سٹوریج کی گنجائش ابھی موجود ہے، تاہم ماہرین کے مطابق اس گنجائش کی بکنگ ہو چکی ہے۔
سویڈن اور سکینڈے نیویا کے دیگر ملکوں میں نمک کی تمام غاروں کی بکنگ ہو چکی ہے، بعض غاریں بھری جا چکی ہیں۔ آئل بروکر کرائن وان نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ہم آئل سٹوریج کے انوکھے مقامات پر کام کر رہے ہیں، جہاں آپریشنل مسائل کا بھی ہمیں سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تمام سٹوریج ٹینک جہاں سے تیل با آسانی بحری ٹینکر میں منتقل کیا جا سکتا ہے میں گنجائش نہیں ، اب صرف برتن اور کڑاہیاں ہی باقی رہ گئی ہیں۔
نیوز ایجنسی کے مطابق لاک ڈاؤن کے باعث دنیا میں تیل کی طلب میں 30 فیصد تک کمی ہوئی ہے، ادھر اوپیک اور روس سمیت دیگر ملکوں نے پیداوار میں کمی کی جو ڈیل کی اس سے سپلائی میں صرف 10 فیصد کمی ہو گی اور ڈیل پر عمل مئی سے ہوگا۔