پٹرول ریکارڈ 25 روپے 58 پیسے مہنگا، قیمت ایک مرتبہ پھر سنچری کراس کر گئی

Last Updated On 27 June,2020 08:10 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ریکارڈ 25 روپے 58 پیسے تک بڑھا دی گئی ہیں جس کے بعد ایک مرتبہ پھر پٹرول کی قیمت سنچری کراس کر گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ ماہ جولائی کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دی ہیں، پٹرول کی قیمت میں 25روپے 58پیسے فی لٹر اضافے کے بعد 100 روپے 10 پیسے ہو گئی ہے۔

 ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 21 روپے 31 پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد نئی قیمت 101روپے 46 پیسے ہو گئی ہے۔ مٹی کا تیل بھی 23روپے 50 پیسے مہنگا ہو گیا ہے جس کے بعد مٹی کے تیل کی نئی قیمت 59روپے 6 پیسے فی لٹر ہو گئی ہے۔

دوسری طرف لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 17روپے 84 پیسے اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 55 روپے 98 پیسے تک پہنچ گئی ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

عام طور پر پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نفاذ ہر ماہ کی پہلی تاریخ سے ہوتا ہے تاہم نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہی ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی کھپت کم ہونے سے قیمتیں تاریخ کی کم تریں سطح پر پہنچ گئی تھیں جس کے بعد پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے عرصے میں پیٹرولیم مصنوعات مجموعی طور پر 56 روپے 89 پیسے فی لیٹر تک سستی کی تھیں۔

25 مارچ سے یکم جون تک پیٹرول 37 روپے 7 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا، اسی عرصے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 42 روپے 10 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی جبکہ مٹی کا تیل 56 روپے 89 پیسے اور لائٹ ڈیزل 39 روپے 37 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا۔

31 مئی کو حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں مزید 7 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اس کی قیمت 74 روپے 52 پیسے فی لیٹر ہوگئی تھی۔

تاہم اگلے ہی روز یعنی یکم جون سے ملک بھر میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھی۔

اسی روز پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ موگاز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کی جانب سے یکم جولائی 2020 سے پیٹرولیم مصنوعات میں ہونے والے ممکنہ اضافے کا مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ملک بھر میں ریٹیل آؤٹ لیٹس پر مصنوعات کی فراہمی میں کمی کی جاسکتی ہے۔

اس میں کہا گیا تھا کہ بحرانی صورتحال سے بچنے کے لیے ریگولیٹر ہونے کی حیثیت سے اوگرا کو او ایم سیز کو ملک میں ہر ریٹیل آؤٹ لیٹ پر اسٹاکس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرے۔

3 جون کو اوگرا نے پیٹرول کی تعطل پر 6 آئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا، جبکہ پیٹرول ذخیرہ کرنے کی شکایات پر ملک بھر میں آئل ڈپوز پر چھاپے بھی مارے گئے۔ تاہم پیٹرول کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی جاسکی تھی۔

ملک بھر میں پیٹرول کی مسلسل قلت کے باعث 8 جون کو حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت اور مارکیٹنگ کو  مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ  کرنے اور قیمتوں کے یکساں تعین کا طریقہ کار ختم کرنے کا اصولی فیصلہ سامنے آیا تھا۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جب آئل مارکیٹنگ کمپنیز(او ایم سیز) ہائی اوکٹین بلینڈنگ کمپونینٹ (ایچ او بی سی) کے معاملے میں کارٹیلائزیشن جیسے رویے پر تنقید کی زد میں ہیں۔

Advertisement