لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئر مین احسان مانی نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ انگلینڈ اور دوسری بڑی ٹیموں کو پاکستان آنا ہو گا۔
ایک انٹرویو میں چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ کوئی ملک خطرے سے پاک نہیں۔ اب پاکستان میں حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ آ کر دیکھ لیں، پاکستان محفوظ ملک ہے، انگلینڈ کو ہمارے میدانوں میں آ کر کھیلنا ہو گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اور انگلینڈ کے درمیان فیوچر ٹور پروگرام کے تحت سیریز 2022ء کو ہونی ہے، جس کے لیے احسان مانی نے انگلینڈ کو دعوت دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وسیم خان نے مستقبل میں انگلش کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کا عندیہ دیدیا
چئیرمین پی سی بی نے کہا کہ میری اہلیہ غیرملکی ہیں وہ خود گاڑی چلا کرسب جگہ جاتی ہیں، پاکستان پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ ملک ہے یہاں غیرملکی ٹیموں کو آنا ہوگا اور کرکٹ کھیلنی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ نے آخری بار2005 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، کرکٹ کی دنیا کومضبوط پاکستان کی ضرورت ہے۔
پاک انگلینڈ ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ مانچسٹر میں ہونا ہے جہاں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے لیکن اس بار وہ ٹیسٹ دیکھنے نہیں جا سکیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے مستقبل میں انگلش کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کا عندیہ دیا تھا۔
پی سی بی پوڈ کاسٹ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ برطانیہ کو انگلینڈ میں بہت مثبت انداز میں لیا جارہا ہے، اس ٹور سے مستقبل میں پاکستان کی کرکٹ کو بہت فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ان سے متواتر پوچھا جاتا ہے کہ آپ انگلینڈ کے لیے یہ سب کیوں کررہے ہیں، تاہم واضح کرنا چاہتا ہوں کہ انگلینڈ سے کوئی ڈیل کی نہ ہی یہ اس سب کے لیے موزوں وقت تھا۔
چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہا کہ اس اعتبار سے مستقبل میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ سے تبادلہ خیال ہوگا اور انہیں یقین ہے کہ انگلش بورڈ اس وقت بہترین فیصلہ کرے گا۔
وسیم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اب صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ ورلڈ کرکٹ کے لیے فیصلے کر رہا ہے، ہمیں سمجھنا ہوگا کہ آئندہ 6 ماہ کرکٹ نہیں کھیلی جاتی تو آئی سی سی کو معاشی نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کھیلوں کی سرگرمیوں کا آغاز معاشی اعتبار سے بھی بہت ضروری ہے، کھیلوں میں یکجہتی کا بہت بڑا حمایتی ہوں۔
چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہا کہ ہم نے کبھی کھلاڑیوں کی حفاظت پر سمجھوتہ نہیں کیا، انگلینڈ سے موصول غیرجانبدارانہ اطلاعات کے مطابق لڑکوں کو مزہ آرہا ہے، مصباح الحق کی قیادت میں تمام اسپورٹ سٹاف لڑکوں سے مسلسل فیڈبیک لیتا رہتا ہے، یونس خان اور مشتاق احمد نے بتایا ہے کہ لڑکوں کی توجہ کرکٹ پر مرکوز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وسیم خان نے مستقبل قریب میں پاک بھارت سیریز کے امکان کو مسترد کر دیا
اس سے قبل ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ تھا کہ فیوچر ٹور پروگرام میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیم کی پاکستان آئے گی جس کیلئے پر امید ہیں۔
وسیم خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہم نے اپنے ملک میں کرکٹ کھیلی، اس دوران پاکستان نے دو سیریز کی میزبانی کی،سری لنکا اور بنگلا دیشی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا جبکہ میلبورن کرکٹ کلب (ایم سی سی)، خواتین سیریز اور بنگلا دیش کی انڈر 16 ٹیم نے ویران میدانوں کو آباد کیا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سب کے پاکستان میں سپر لیگ کی مکمل واپسی ہوئی، جو اس سے قبل پاکستان سے باہر مکمل کھیلی جاتی تھی۔ گزشتہ دس سالوں میں پاکستان میں کرکٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں پر امن ملک کا نیا چہرہ دکھانے کے لیے بہت محنت کرنا پڑی۔
انٹرویو کے دوران وسیم خان کاکہنا تھا کہ میں بہت زیادہ پر امید ہوں کہ آئندہ فیچر ٹور پروگرام کے دوران انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں گی، اگلے دو سال کے دوران ہماری زمبابوے اور جنوبی افریقا کیساتھ سیریز شیڈول ہیں، یہ سیریز بھی ملکی گراؤنڈز میں ہونگی۔ ان سب کے بعد میں بہت زیادہ پر امید ہوں کہ عالمی کرکٹ کی بھرپور واپسی ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈومیسٹک کرکٹ سیزن کو شروع ہونے میں ابھی ساڑھے تین ماہ باقی ہیں، تاہم ابھی حالات ناقابل یقین ہیں ، لیکن پہلی ترجیح ملکی گراؤنڈز میں کرکٹ کو شروع کرنا ہے، اگر ضرورت پڑی تو ملکی ڈومیسٹک کرکٹ میں تاخیر بھی کر سکتے ہیں تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہے۔
کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو کا مزید کہنا تھا کہ سپر لیگ کے کامیاب انعقاد کے بعد ہم سٹیک ہولڈرز سے بات کر رہے ہیں، تاکہ مستقل طور پر ملک میں بین الاقوامی کرکٹ بحال ہو اور دنیا کی بڑی ٹیمیں کھیلنے آ سکیں۔
انٹرویو کے دوران وسیم خان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، آئی سی سی نے بھی دورانِ میچ تھوک کے استعمال پر پابندی لگائی ہے، یہ احتیاطی تدابیر اپنانا بہت ضروری ہے، ہم ایک بدلتی ہوئی دنیا میں رہ رہے ہیں، کھلاڑیوں کی صحت ہمارے لیے ترجیح ہے۔