ترک ڈرامہ ارطغرل غازی مقبوضہ کشمیر میں بھی مقبول ہونے لگا

Last Updated On 13 December,2019 10:14 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں ترکی کے مشہور ڈرامہ ارطغرل غازی، جسے ترک گیمز آف تھرونز‘ بھی کہا جا رہا ہے، کو پسند کیا جانے لگا۔ اس ڈرامے کی خاص بات یہ ہے کہ اسے دنیا کے مختلف ممالک میں دیکھا جا رہا ہے اور لوگ اسے بہت پسند کر رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترک ڈرامے ارطغرل غازی کو کشمیری شہری انٹرنیٹ و کیبل کی سہولت موجود نہ ہونے کے باوجود دیکھ رہے ہیں، اس ڈرامے کو لوگ اپنے اہل خانہ کیساتھ دیکھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی ترک ڈرامہ ارطغرل غازی کو پی ٹی وی پر نشر کرنیکی ہدایت

بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق اگرچہ قابض بھارتی حکومت نے مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور کیبل پر پاکستان، ترکی اور ایران میں بنائے جانے والے ڈرامے اور فلموں سمیت دوسرے مواد کو دکھانے پر پابندی عائد ہے لیکن ان تمام پابندیوں کے باوجود ترک ڈرامہ ’ارطغرل غازی‘ وہاں کامیابیوں کی دھاک بیٹھا چکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق وادی کشمیر کے افراد اس ڈرامے کی ڈاؤن لوڈ کاپی کو ایک دوسرے کے ساتھ یو ایس بی سمیت دیگر ڈیٹا ڈرائیوز کے ذریعے منتقل کر رہے ہیں اور ڈرامے کی اقساط حاصل کرنے والے افراد اسے اپنے اہل خانہ کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ترک ڈراموں کی مقبولیت نے پاکستان میں دھاک بیٹھا دی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ارطغرل غازی کو نہ صرف بڑی عمر کے مرد و خواتین بڑے شوق سے دیکھ رہے ہیں بلکہ نئی نسل بھی اس ڈرامے کو دلچسپی سے دیکھ رہی ہے۔ ڈرامے کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے کہ وادی کے نوجوان لڑکے اب باہر کرکٹ کھیلنے کے بجائے مل کر اس ڈرامے کو دیکھتے ہیں اور اپنی اسلامی تاریخ اور فتوحات پر بحث کرتے ہیں۔

وادی کے افراد نے تسلیم کیا کہ ارطغرل غازی کی کاپی حاصل کرنے کے بعد ان کے گھر کے نوجوان لڑکے باہر کھیلنے کے بجائے گھر میں اہل خانہ کے ساتھ ترکش ڈرامہ دیکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، ترکی اور ملائیشیا کا مشترکہ انگریزی چینل شروع کرنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ ترک ڈرامے کی کہانی 13 ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام سے قبل کی کہانی ہے اور ڈرامے کی مرکزی کہانی ’ارطغرل‘ نامی بہادر مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے جنہیں ’ارطغرل غازی‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 13 ویں صدی میں ترک سپہ سالار ارطغرل نے منگولوں، صلیبیوں اور ظالموں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور کس طرح اپنی فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھا۔

یاد رہے کہ ڈرامے میں سلطنت عثمانیہ سے قبل کی ارطغرل کی حکمرانی، بہادری اور محبت کو دکھایا گیا ہے۔ ڈرامہ پاکستان، بھارت، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سمیت دنیا کے 60 ممالک میں مختلف زبانوں میں نشر کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے پسندیدہ ترکش ڈرامے سے متاثر میکسیکن جوڑے نے اسلام قبول کر لیا

ڈرامہ پانچ سیزن اور 179 قسطوں پر مبنی ہے، ڈرامے کو ابتدائی طور پر 2014 میں ٹی آر ٹی پر نشر کیا گیا تھا اور اب’نیٹ فلیکس‘ سمیت دیگر آن لائن سٹریمنگ چینلز پر موجود ہے۔

واضح رہے کہ اس ڈرامے میں دکھائے گئے ارطغرل نامی سپہ سالار کی وفات کے چند سال بعد ہی ان کے چھوٹے بیٹے ’عثمان‘ نے 13 ویں صدی کے آغاز میں ہی ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام کا اعلان کیا تھا اور مسلمانوں کی یہ عظیم سلطنت تقریبا 600 سال تک 1920 تک قائم رہی۔
 

Advertisement