لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس نے اپنا خوف عوام پر ڈالا ہے تاہم اس دوران کرونا وائرس سے متعلق سوشل میڈیا پر جعلی خبریں عوام میں مزید خوف پھیلا رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چین میں کرونا وائرس سے ہلاکتیں جاری ہیں، آج مزید 116 افراد ہلاک ہو گئے، مرنے والوں کی تعداد 1483 تک جا پہنچی۔ متاثرہ افراد کی تعداد 64 ہزار ہوگئی، چین سے باہر ہلاکتوں کی تعداد 3 ہو گئی۔
چین میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں میں اضافہ ہونے لگا، صوبہ ہبئی میں مزید 116 ہلاکتیں ہوئی ہیں، مرنے والوں کی تعداد 1483 ہو گئی۔ مزید 14 ہزار 840 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
جاپان میں لنگر انداز بحری جہاز میں مزید 44 مریض سامنے آئے ہیں۔ بحری جہاز میں کرونا کے شکار افراد کی تعداد 218 ہوگئی۔
چین سے پھیلنے والا کورونا وائرس 28 دیگر ملکوں میں بھی کئی افراد کو بیمار کر چکا ہے۔یہ خطرناک وائرس ہانگ کانگ، فلپائن اور جاپان میں بھی 3 افراد کی موت کا باعث بن چکا ہے۔
دوسری طرف جہاں کرونا وائرس سے متعلق ہلاکتیں ہو رہی ہیں وہیں پر سوشل میڈیا پر کرونا وائرس سے متعلق جعلی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں اس کے باعث عوام میں خوف پھیل رہے، البتہ اس دوران کچھ ممالک میں چند کارروائیاں ہوئی ہیں، ہنگری، ملائیشیا سمیت دیگر ممالک نے بھی کارروائی کی ہے۔
ایسی افواہوں پر کارروائی کرنے کے لیے تھائی لینڈ نے سب سے پہلے کارروائی کی، کارروائی کے دوران کرونا وائرس سے متعلق ’’جعلی خبریں‘‘ پھیلانے پر دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
تھائی انتظامیہ کی طرف سے انتباہی انداز میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر کوئی بھی شیئر کرنے سے قبل متعدد بار زور سوچ لیں کیونکہ اس طرح کی خبریں بہت سے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
چینل نیوز ایشیا کے مطابق چین کے بعد سب سے زیادہ کرونا وائرس کے مریض تھائی لینڈ میں سامنے آئے ہیں، تھائی لینڈ میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد تقریباً 15 کے قریب ہے۔
تھائی لینڈ کی ڈیجیٹل معیشت کے وفاقی وزیر کا فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جن دو افراد کو گرفتار کیا گیا ان میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ دونوں پر کمپیوٹر کرائم ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق گرفتار ہونے والے دونوں افراد میں سے ایک جعلی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر پھیلا رہا تھا جبکہ دوسرا جعلی فیس بک پوسٹ کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا تھا۔
سرکاری حکام کے مطابق گرفتار ہونے والے دونوں شہریوں نے جعلی خبروں کے حوالے سے اپنا جرم قبول کر لیا ہے، مزید مشتبہ افراد کیخلاف تحقیقات جاری ہیں جبکہ کچھ افراد کو نوٹس بھیج دیا گیا ہے۔
دوسری طرف تھائی لینڈ میں ڈیجیٹل معیشت کے وفاقی وزیر کی طرف سے اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں، ان اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں سوشل میڈیا پر چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس سے متعلق 75 فیصد خبریں جعلی ہیں۔
بنکاک پوسٹ کے مطابق ڈیجیٹل معیشت کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ چین میں ایسی 43 خبریں پکڑی گئی ہیں جو کرونا وائرس سے متعلق ہیں، ان میں سے 33 خبریں جعلی اور بے بنیاد ہیں، ایک خبر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے جبکہ 9 خبریں ایسی تھیں جن پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔
جعلی خبروں سے نمٹنے کے لیے حکومت نے گزشتہ روز ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد کیا، جس میں حکومتی ایجنسیاں، ادارے، پرائیویٹ سیکٹر سمیت دیگر لوگوں نے شرکت کی اور اس اجلاس میں جعلی خبروں سے متعلق غور کیا گیا، اجلاس میں اس چیز پر بھی غور کیا گیا کہ کس طرح جعلی خبروں کو روکا جا سکے؟
اُدھر یورپی یونین کے ملک ہنگری کی پولیس کا کہنا تھا کہ جعلی خبروں چلانے والی ویب سائٹس کے نیٹ ورک پکڑا ہے، یہ ویب سائٹس کرونا وائرس سے متعلق جعلی خبریں پھیلا رہی تھیں۔
ہنگری پولیس نے ایک کارروائی کے دوران جعلی خبریں پھیلانے والا نیٹ ورک پکڑا ہے، یہ نیٹ ورک کرونا وائرس سے متعلق جعلی خبریں پھیلاتا تھا۔ اس ویب سائٹس پر کرونا وائرس سے ہلاکتوں کے متعلق خبریں پھیلائیں جاتی تھیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہنگری پولیس نے ایک بر وقت کارروائی کے دوران جس نیٹ ورک کو پکڑا ہے اس میں ایک خاتون اور مرد شامل ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مرد اور خاتون مل کر جعلی خبروں کے حوالے سے متعدد ویب سائٹس چلا رہے تھے، ان ویب سائٹ کو انہوں نے سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک کے ساتھ لنک کیا ہوا تھا۔ فیس بک پر مرد و خواتین نے دعویٰ کیا تھا کہ ہنگری میں کرونا وائرس سے متعدد لوگ متاثر ہوئے جبکہ کچھ لوگ زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان ویب سائٹ پر جذباتی قسم کی خبروں کی سرخیاں نکالی جاتی ہیں، تاکہ ان ویب سائٹس پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو لایا جائے اور اشتہارات کی صورت میں ریونیو اکٹھا کیا جا سکے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایک ویب سائٹ پر سرخی میں لکھا تھا کہ ایک 37 سالہ ہنگری کی خاتون جو کرونا وائرس میں مبتلا تھی انتقال کر گئی ہے، یہ خبر جعلی تھی۔ اس کارروائی کے دوران مرد اور خاتون کے ساتھ متعدد چیزوں کو بھی قبضہ میں لے لیا گیا، ان چیزوں میں کمپیوٹر، ہارڈ ڈسک اور دیگر اشیاء
مزید برآں فیس بک حکام کا بھی کہنا ہے کہ ہم عالمی سطح پر اس پراسرار وائرس سے متعلق غلط معلومات اور غلط طریقہ علاج پھیلانے والی پوسٹوں کو ہٹانے کے حوالے سے قدم اٹھائیں گے۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ ویڈیو شیئرنگ نیٹ ورک انسٹاگرام پر بھی غلط معلومات پھیلانے کے لیے استعمال کیے جانے والے ہیش ٹیگوں کو روکیں گے اور اس پر پابندی عائد کریں گے۔ کرونا وائرس کے بارے میں غلط مواد شیئر کرنے والے صارفین کو متنبہ بھی کریں گے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اقدام کمپنی کے موجودہ قواعد کے مطابق ہے جس میں انسان کو نقصان پہنچانے والے مواد کے پیشِ نظر اس طرح کے مواد کو ہٹایا جاتا ہے۔
جس طرح فیس بک نے سیاست اور دیگر امور کے بارے میں غلط معلومات ہٹانے کے حوالے سے ماضی میں اقدامات کیے، اسی طرح اب کمپنی کرونا وائرس کے بارے میں فیس بک پر شیئر کیے جانے والے غلط مواد کو ہٹائے گی۔
کمپنی کا مزید کہنا ہے توجہ ایسی پوسٹوں پر مرکوز ہے جو کرونا وائرس کے علاج کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں اور اس وائرس سے نمٹنے کے لیے جھوٹی تجاویز پوسٹ کر رہے ہیں۔