کیلیفورنیا: (ویب ڈیسک) امریکی الیکشن کی آمد سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر سخت اصول بنانے لگی، سوشل میڈیا کی ویب سائٹ نے منصفانہ امریکی انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے ایسی جعلی خبریں پھیلانے والے ٹویٹس کو لیبل لگانے کا اعلان کر دیا۔
سماجی رابطوں کی معروف ویب سائٹ ٹویٹر نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ امریکی انتخابات میں امیدواروں سمیت کسی بھی صارف کو قبل ازوقت کامیابی کا اعلان نہیں کرنے دیا جائے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹویٹر حکام نے کہا ہے کہ اگر کسی بھی ٹویٹ میں کامیابی کا دعویٰ کیا گیا تو اس کے ساتھ تنبیہی لیبل لگایا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ فیس بک نے بھی ایسے ہی ایک اقدام کا اعلان کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے اکاؤنٹس جن کے دس ہزار سے زیادہ فالورز ہیں کو بھی ٹوئٹ کا آپشن دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ کمپنی اجنبیوں کی طرف سے تجویزی ٹویٹس بھی ہٹا دے گی۔ اگر کوئی تنبیہی لیبل والی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے واضح طور پر ایک مصدقہ ذریعے کی جانب بھیجا جانے والا لنک پیش کیا جائے گا۔
ٹویٹر نے امریکی صدارتی الیکشن سے متعلق ان نئے قواعد کو اپنی نئی سویک پالیسیوں کا ایک حصہ قرار دیا ہے۔ یہ پالیسیاں ستمبر میں تبدیل کی گئی تھیں۔
اس کے علاوہ وقتی طور پر ری ٹویٹ کا طریقہ بھی تبدیل کر دیا جائے گا۔ اس کے تحت صارفین کو ٹویٹر کے ساتھ اپنا کچھ پیغام لکھنے کے لیے کہا جائے گا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو عام ری ٹویٹ ہی ہوگی۔ ایسی تمام ٹویٹس ہٹا دی جائیں گی جو الیکشن نتائج پر اثر انداز ہوں یا تشدد کی ترغیب دیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں قبل ازوقت کامیابی کا اعلان نہیں کرنے دیا جائیگا: ٹویٹر
ٹوئٹر نے الیکشن سے متلعق ان نئے قواعد کو اپنی نئی سویک پالیسیوں کا ایک حصہ قرار دیا ہے۔ یہ پالیسیاں ستمبر میں تبدیل کی گئی تھیں۔
ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ انتخابات کے نتائج کا پیمانہ ریاستی حکام کی طرف سے اعلان یا پھر دو آزادانہ قومی خبر رساں اداروں کی پیشگوئی ہے۔ ٹوئٹر قبل از وقت کامیابی کے دعوؤں پر لیبل لگانے کے علاوہ صارفین کو امریکی الیکشن پیج پر جانے کا مشورہ بھی دے گا۔
فیس بک اور ٹوئٹر دونوں پر انتخاب کے سلسلے میں کڑی نظر رکھی جا رہی ہے اور دونوں کمپنیوں نے غیر مصدقہ معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پالیسیاں متعارف کروائی ہیں۔
مگر عالمی وبا کی صوتحال میں پوسٹل بیلٹ کی تعداد اس مرتبہ کہیں زیادہ ہو گی جن کو گننے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے اور سرکاری تنائج میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ ہمارا ملک اس وقت بہت منقسم ہے اور نتائج آنے میں کئی دن یا ہفتے لگ سکتے ہیں، اس سے ملک میں عدم استحکام کا خدشہ ہے۔
ٹوئٹر کے اقدامات میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر کوئی تنبیہی لیبل والی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے واضح طور پر ایک مصدقہ ذریعے کی جانب بھیجا جانے والا لنک پیش کیا جائے گا۔
مشہور امریکی سیاستدان، یا امریکی اکاؤنٹس جن کے دس ہزار سے زیادہ فالورز ہیں، ایسے بڑے اکاؤنٹس کو بھی ٹوئٹ کا آپشن دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ کمپنی اجنبیوں کی طرف سے تجویزی ٹوئٹس بھی ہٹا دے گی۔