نیو یارک: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے، روز مرہ زندگی میں کورونا وائرس کے حوالے سے بہت سے سوالات لوگوں کے ذہنوں میں گردش کر رہے ہیں اور انہی میں سے چند سوالات یہ بھی ہیں کیا گھر سے باہر آتے جاتے وقت وائرس ہمارے لباس، جوتوں، مارکیٹ سے لائے گئے سودے سلف اور دیگر اشیا پر موجود ہو سکتا ہے؟۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ماہرین سے بات کرکے اپنے ایک مضمون میں ان سوالات کے جواب دیئے ہیں۔
اخبار نے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے سوالات بھیجیں اور جب لوگوں نے اپنے سوال بھیجے تو ان سب کا مرکزی خیال یہی تھا کہ کیا اُن کے کپڑے، جوتے، اخبار، پارسل اور دیگر اشیا گھر میں کورونا وائرس لانے کا باعث تو نہیں بن رہیں؟
وبائی امراض کے ماہرین، مائیکروبیالوجسٹس اور ایروسول سائنسدانوں نے ان تمام سوالات کے جوابات دیے ہیں کہ وائرس کہاں پر موجود رہ سکتا اور کہاں نہیں۔
کیا ہمیں مارکیٹ سے سودا سلف لانے کے بعد کپڑے بدلنے چاہیں اور نہانا چاہیے؟
ایرو سول سائنٹسٹ لِنسے مار کا کہنا ہے کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایرو ڈائنیمکس کے باعث کسی کی کھانسی یا چھینک سے نکلنے والے قطرے آپ کے لباس سے ٹکرا کر زمین پر گر جاتے ہیں۔
تحقیق ثابت کرتی ہے کہ چھینک یا کھانسی کے قطرے ہوا میں آدھے گھنٹے تک رہ سکتے ہیں لیکن وہ آپ کے لباس میں سرایت نہیں کر سکتے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ مارکیٹ سے گھر واپس آکر ہمیں اپنے ہاتھ اچھی طرح ضرور دھونے چاہیئں۔
کیا مجھے ورزش یا واک کے لیے گھر سے باہر جانا چاہیے یا نہیں؟
آسٹریلیا کی کوئینز لینڈ یونیورسٹی میں ایئر کوالٹی لیب کے ڈائریکٹر پروفیسر لیڈیا موراسکا کا کہنا ہے کہ جب آپ ورزش کے لیے باہر جاتے ہیں تو آپ کو وائرس لگنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں، لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ آپ لوگوں سے فاصلے پر رہیں۔
انہوں نے کہا کہ کھلی فضا میں وائرس کے قطرے زیادہ دیر ٹھہر نہیں سکتے اور جلد تحلیل ہو جاتے ہیں اور اگر اتفاقاً کہیں ہوں بھی تو وہ حملے کے قابل نہیں رہتے، لہذا آپ آزادی کے ساتھ باہر جاکر ورزش کر سکتے ہیں، یا گھوم پھر سکتے ہیں، اور گھر آکر فوری طور پر کپڑے دھونے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
کیا کورونا وائرس میرے بالوں اور داڑھی میں بھی ہو سکتا ہے؟
واشنگٹن یونیورسٹی کے سکول آف میڈیسن کے انسٹرکٹر ڈاکٹر اینڈریو جانوسکی نے کہا ہے کہ اگر ہم لوگوں سے فاصلے پر رہتے ہیں تو ہمیں اس بات سے پریشان نہیں ہونا چاہیے کہ وائرس ہمارے بالوں یا داڑھی میں گھس سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حتی کہ اگر کوئی پیچھے سے آپ کے سر پر چھینکے، تب بھی اس بات کا امکان نہیں ہے کہ آپ اس کا شکار ہو جائیں گے۔
کیا ہم کپڑے دھو سکتے ہیں؟
لِنسے مار کا کہنا ہے کہ اس سوال کا جواب اس بات پر منحصر ہے کہ آپ روٹین کے مطابق کسی عام شخص کے کپڑے دھو رہے ہیں یا کسی کورونا وائرس کے مریض کے۔ روٹین کے کپڑے دھونے سے ہمیں فکرمند نہیں ہونا چاہیے۔ اگر آپ کے کپڑوں پر وائرس لگا بھی ہے تو کورونا وائرس کے گرد ایک چربی جیسی چیز کی تہہ ہوتی ہے جو صابن کے سامنے نہیں ٹھہر سکتی اور کپڑے دھونے سے وائرس پانی کے ساتھ ہی بہہ جائے گا۔
کیا سودے سلف کے پیکٹوں، اخبارات اور میل پارسلز پر وائرس ہو سکتا ہے؟
نیویارک ٹائمز کے مطابق ماہرین نے کہا ہے کہ اس بات کو کوئی خطرہ نہیں ہے کہ ان چیزوں کو ہاتھ لگانے سے آپ بیمار ہو سکتے ہیں کیونکہ ابھی تک ایسی کوئی تحقیق سامنے نہیں آئی کہ اس سے وائرس پھیل سکتا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ احتیاط نہ کریں۔ ایسی چیزوں کو چھونے یا کھولنے کے بعد ان کے لفافوں کو پھینک دیں اور اپنے ہاتھ دھو لیں۔ اگر آپ کو پھر بھی تسلی نہیں ہوتی تو نیو انگلینڈ جرنل کی تحقیق کے مطابق ان چیزوں کو 24 گھنٹوں کے لیے پڑا رہنے دیں اور پھر استعمال کر لیں۔
کیا جوتے گھر میں لانے سے وائرس پھیلتا ہے اور ہمیں انہیں صاف کرنا چاہیے؟
ڈاکٹر اینڈریو جانوسکی نے کہا ہے کہ چین میں کورونا وائرس کا علاج کرنے والے عملے کے جوتوں پر کی گئی تحقیق میں آدھے عملے کے جوتوں پر وائرس پایا گیا، تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہسپتال کے علاوہ گھر سے باہر آتے جاتے ہمارے جوتوں پر وائرس موجود ہوگا۔
تاہم ان کا مشورہ تھا کہ بیکٹیریا کے لیے جوتے پسندیدہ جگہ ہیں اور اس کے ذریعے گھر میں دیگر بیماریاں داخل ہوسکتی ہیں اور آپ کے جوتے دھل سکتے ہیں تو انہیں دھو لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بہتر تو یہی ہوگا گھر کے اندر جوتوں سمیت داخل نہ ہوا جائے اور انہیں دہلیز پر ہی اتار دیا جائے۔