کالعدم تحریک طالبان جنگ بندی میں توسیع پر رضامند

Published On 14 Apr 2014 09:12 PM 

کالعدم تحریک طالبان نے جنگ بندی میں توسیع پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ باضابطہ اعلان چند دن تک کر دیا جائے گا۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے حکومت اور فوج ایک پیج پر نہیں ہیں۔

شمالی وزیرستان: (دنیا نیوز) طالبان شوریٰ کا اجلاس شمالی وزیرستان میں نامعلوم مقام پر ہوا جس میں اہم کمانڈر بھی شریک تھے۔ اجلاس میں سیز فائر اور قیدیوں کی رہائی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ غیر عسکری قیدی رہا نہ کئے جانے اور امن زون قائم نہ ہونے پر شوریٰ کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کیا تاہم جنگ بندی میں مزید توسیع پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ سیز فائر میں توسیع کے بارے میں طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد چند دن تک باضابطہ اعلان کریں گے۔ اجلاس کے موقع پر شمالی وزیرستان میں شوریٰ مجاہدین کی جانب سے ایک پمفلٹ تقسیم کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ طالبان میں کوئی اختلاف نہیں، شوریٰ کے تمام ارکان متحد اور متفق ہیں۔ دشمن ہمارے کمانڈروں اور کارکنوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ یہ منصوبہ ناکام بنا دیا جائے گا۔ دوسری طرف طالبان رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ حکومت اور فوج قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ایک پیج پر نہیں ہیں۔ فوج کی جانب سے قیدیوں کی رہائی پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ مولانا یوسف شاہ کا کہنا ہے کہ طالبان سے جلد ملاقات طے ہو جائے گی اور جنگ بندی قائم رہے گی۔ دوسری جانب افغان طالبان نے وزیرستان میں طالبان دھڑوں کے مابین اختلافات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تمام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان اختلافات کے خاتمے کے لئے دعا کریں۔ افغانستان اسلامی امارات کے امیر ملا عمر کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام مسلمانوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے دو گروپوں میں اس وقت شدید اختلافات ہیں اور دونوں گروپوں میں جنگ شروع ہو چکی ہے۔ تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ طالبان گروپوں میں اختلافات کے خاتمے کے لئے دعا کریں اور جنگ بندی کے لئے مدد کریں۔ جنوبی اور شمالی وزیرستان میں گزشتہ ہفتے تحریک طالبان پاکستان کے دو دھڑوں شہریار محسود اور خالد عرف سجنا گروپوں کے مابین جنوبی وزیرستان کی امارت پر قبضے کے لئے لڑائی شروع ہوئی تھی۔ ذرائع کے مطابق دونوں فریقین کے مابین لڑائی میں اب تک چالیس سے زائد طالبان مارے جا چکے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے طالبان گروپوں میں اختلافات کے حوالے سے متضاد بیانات آتے رہے ہیں۔ تحریک کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد کی جانب سے کبھی اختلافات کی تردید کی گئی اور کبھی کہا گیا کہ دونوں گروپوں کے درمیان لڑائی میں مرنے والے جاں بحق افراد کی تعداد اتنی نہیں ہے جتنی میڈیا بتا رہا ہے جبکہ دونوں گروپوں میں جنگ بندی ہو گئی ہے۔