خون فروخت کرنا نا قابل معافی جرم ہے : سپریم کورٹ

Published On 29 Mar 2017 09:59 AM 

ہسپتالوں کو نئے ایس او پیز پر عملدرآمد کا حکم، یہ انسانی زندگیوں کا معاملہ ہے ، خلاف ورزی پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے :چیف جسٹس

اسلام آباد : (روزنامہ دنیا) سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں ادویات اور خون چوری اور آکسیجن کی مہنگے داموں خریداری کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران پولی کلینک ہسپتال کوخون کی فروخت کے نئے ایس او پیز پر عملدر آمد کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ نئے ایس او پیز تمام سٹیک ہولڈرز کے لیے قابل قبول ہیں ، بلڈ فروخت کے ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جائے ، ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

دوران سماعت چیف جسٹس مسٹر جسٹس میاں ثا قب نثار نے کہا کہ خون فروخت کرنا ناقابل معافی جرم ہے ، یہ انسانی زندگیوں کا معاملہ ہے ، دوبارہ انکوائری کرانے میں منطقی انجام تک نہیں پہنچیں گے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت کو بتایا گیا کہ پولی کلینک میں اختیارات کا درست استعمال نہیں کیا گیا، 2016 سے قبل گریڈ نو سے چودہ کے ٹیکنیشن کو آفیسر کی منظوری کے بغیر خون جاری کرنے کا اختیار تھا۔ پھر نئی ایس او پی بنا کر اس اختیار کو واپس لیا گیا، خون چوری کے الزام کا سامنا کرنے والے ٹیکنیشن بعد میں اقبالی بیان سے منحرف ہو گئے ، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔