این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں کلثوم نواز نے میدان مار لیا

Published On 18 Sep 2017 09:24 AM 

مسلم لیگ ن کی امیدوار 61 ہزار 745 ووٹ لے کر کامیاب، پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد نے 47 ہزار 99 ووٹ حاصل کیے: ریٹرننگ آفیسر

لاہور: (دنیا نیوز) ریٹرننگ آفیسر نے این اے 120 کے تمام 220 پولنگ سٹیشنز کے نتائج جاری کر دیئے۔ آر او کے مطابق (ن) لیگ کی کلثوم نواز نے 61 ہزار 745 جبکہ پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد نے 47 ہزار 99 ووٹ حاصل کیے۔ آزاد امیدوار شیخ اظہر حسین نے 7 ہزار 130، ملی مسلم لیگ کے امیدوار نے 5 ہزار 822 اور پیپلزپارٹی کے امیدوار نے ایک ہزار 414 ووٹ حاصل کئے۔ جماعت اسلامی اس حلقے سے صرف 592 ووٹ ہی حاصل کر سکی۔ ریٹرننگ آفیسر کے مطابق این اے 120 میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 25 ہزار 129 افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ 45 ہزار 916 خواتین اور 80 ہزار 944 مرد ووٹرز نے ووٹ کاسٹ کئے۔ آر او کے مطابق مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد ایک ہزار 731 رہی، الیکشن کے باقاعدہ نتائج کااعلان 19 ستمبر کو کیا جائے گا۔

پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہی،حلقے کے 3 لاکھ 21 ہزار 786 ووٹروں کیلئے 220 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے، مجموعی طور پر ٹرن آؤٹ کم رہا، دوپہر کے بعد عوام نے پولنگ سٹیشنوں کا رخ کیا اور آخری گھنٹے میں ووٹرز کا رش دیکھنے میں آیا۔ الیکشن میں حصہ لینے والی تمام جماعتوں نے پولنگ سٹیشنوں کے باہر کیمپ لگائے جہاں ووٹر ز کوووٹ کی پرچیاں فراہم کی جاتی رہیں، پی ٹی آئی اور ن لیگ کے کارکنوں میں زبردست جوش وخروش رہا، ووٹرز کو جامہ تلاشی کے بعد پولنگ سٹیشن میں داخل ہونے دیا گیا اور شناختی کارڈ کے بغیر کسی کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ موبائل فون بھی ساتھ نہیں لے جانے دیا گیا۔

39 پولنگ سٹیشنوں پر آزمائشی بنیادوں پر 100 بائیومیٹرک مشینوں کا استعمال کیا گیا تاہم بائیو میٹرک ووٹنگ کے تجربہ سے ووٹنگ کا عمل سست روی کا شکار رہا، ووٹرز کو گوگل میپ کے ذریعے بھی اپنے پولنگ بوتھ کو تلاش کرنے کی سہولت فراہم کی گئی، معمر اور معذور افراد کی بڑی تعداد نے بھی ووٹ ڈالا، کسی نے بیٹے کے سہارے تو کوئی بھائی کا ہاتھ تھامے ووٹ ڈالنے پہنچا۔ بیلٹ پیپر کا سائز بڑا ہونے پر بعض پولنگ سٹیشنوں پر بیلٹ باکس بھر گئے جس کے باعث ریٹرننگ افسر نے مزید بیلٹ باکس بھیج دئیے اور پولنگ کا عمل بغیر کسی تعطل کے جاری رہا۔ پولنگ کے دوران نون اور جنون میں تناؤ کا سلسلہ جاری رہا ، 25 سے زائد مقامات پر لڑائی جھگڑے اور مار کٹائی دیکھنے میں آئی، کوپر روڈ پر تحریک انصاف اور ن لیگ کے کارکن آمنے سامنے آ گئے، پہلے نعرے بازی ہوئی پھر تکرار کے بعد جھگڑا ہوگیا۔

پولنگ کا مقررہ وقت نہ بڑھائے جانے پر ووٹروں کی بڑی تعداد ووٹ کاسٹ کرنے سے محرو م رہ گئی، پولنگ سٹیشنوں کے باہر قطاروں میں کھڑے ووٹرز پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھانے کامطالبہ کرتے رہے لیکن سکیورٹی اہلکاروں نے دروازے بند کر دئیے، فوج اور رینجرز کے ساتھ ساتھ پولیس کے 7 ہزار جوان سکیورٹی پر تعینات رہے، داتا دربار پر قائم کنٹرول روم سے مانیٹرنگ کی گئی، پولیس اور فوج نے حلقے میں مشترکہ گشت کیا، پولنگ سٹیشنوں کے اندر اور باہر فوج اور رینجرز تعینات رہی جبکہ سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کیے گئے، ڈی جی رینجرز پنجاب نے مختلف پولنگ سٹیشنوں کا دورہ کیا، میجر جنرل اظہر نوید حیات نے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور بائیو میٹرک ووٹنگ کے عمل کا معائنہ کیا، ڈی جی رینجرز نے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا، آئی جی پنجاب اور سی سی پی او نے مختلف مقامات کا دورہ کر کے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا ، فوجی جوان رات بھر پولنگ سٹیشنوں پر موجود رہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات کے دوران کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کی جانب سے باضابطہ طور پر کوئی شکایت نہیں ملی، مجموعی طور پر الیکشن پر امن رہے، بعض مقامات پر لڑائی جھگڑے اور مار کٹائی کا فوری نوٹس لیا گیا۔