کوئٹہ: (دنیا نیوز) چرچ پر 3 دہشتگردوں نے حملہ کیا۔ 1 گیٹ پر مارا گیا۔ دوسرے نے احاطے میں خود کو اڑا دیا۔ تیسرا فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ خودکش حملے کی جیکٹ ناکارہ بنا دی گئی۔ حملہ آوروں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے نمونے محفوظ کر لئے گئے ہیں۔
امن دشمنوں نے ایک بار پھر عورتوں اور بچوں پر حملہ کیا۔ آئی جی بلوچستان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا بمبار دعائیہ تقریب میں پہنچ جاتے تو زیادہ نقصان ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: دہشتگردوں کا چرچ پر حملہ،9 افراد جاں بحق
کوئٹہ حملہ کے بعد شہر بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ خارجی اور داخلی راستوں کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ تاہم، فرار دہشتگرد تاحال نہیں پکڑا جا سکا۔ سکیورٹی فورسز کا سرچ آپریشن جاری ہے۔
صدر اور وزیر اعظم سمیت سیاسی و عسکری رہنماؤں نے چرچ پر حملے کی شدید مذمت کی ہے اور اپنے اس عزم کو دہرایا ہے کہ دہشتگردوں کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے آئی جی سے واقعے سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چرچ پر 3 دہشتگردوں نے حملہ کیا: آئی جی بلوچستان
چرچ پر دہشتگردوں کا بزدلانہ حملہ سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کی وجہ سے ناکام ہو گیا۔ ہلاک دہشتگردوں کی لاشیں ہسپتال منتقل کر دی گئی ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحقیقات تیز کر دی ہیں۔
حملہ آوروں کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے حاصل کر لئے گئے ہیں۔ آئی جی بلوچستان معظم جان کے مطابق حملے کے وقت چرچ میں 400 افراد موجود تھے۔ حملہ آور دعائیہ تقریب میں پہنچ جاتے تو زیادہ نقصان ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردوں کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: ممنون حسین
وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بتایا کہ پولیس فورس کی تعیناتی کے باعث دہشتگرد مسیحی بھائیوں کو یرغمال بنانے میں ناکام رہے۔
رکن قومی اسمبلی انیتا عرفان بھی متاثرہ چرچ پہنچیں اور حملہ ناکام بنانے پر پولیس کو خراج تحسین پیش کیا۔
دہشتگردوں کی عمریں 16 سے 20 سال کے درمیان تھیں۔ فورسز نے 1 خودکش جیکٹ کو ناکارہ بنا دیا۔
دہشتگردوں نے عورتوں اور بچوں پر پھر وار کر کے اپنی بزدلی دکھا دی۔ وحشی دہشتگردوں کو اپنی درندگی دکھانے کیلئے پھول سے بچے اور معصوم خواتین ہی نظر آئیں۔ سہمے سہمے چہروں کے ساتھ سفید کپڑوں میں ملبوس معصوم بچے دھماکے کے بعد جان بچانے کے لئے بھاگ نکلے۔ دہشتگردوں نے ماں باپ کے جگر کے ٹکروں کو چھیننے کی کوشش کی لیکن سکیورٹی فورسز نے انہیں خون میں نہلا دیا۔
چرچ میں موجود نہتی خواتین بھی زخمی ہوئیں۔ کچھ جان بچا کر بھاگ نکلیں۔ چیختی چلاتی خواتین اپنے پیاروں کے علاج کے لئے ہسپتال پہنچیں جہاں زخمی ہونے والی خواتین اور بچوں کا علاج جاری ہے۔ وطن عزیز میں اقلیتوں کے حقوق کی گواہی تو قومی پرچم بھی دیتا ہے لیکن معصوم بچوں اور نہتی خواتین پر چھپ کر وار کرنا صرف دہشتگردی ہی نہیں بلکہ حیوانیت بھی ہے۔
چرچ پر حملے کا مقدمہ ایس ایچ او سول لائنز کی مدعیت میں تھانہ سول لائنز میں درج کر لیا گیا ہے۔